عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں، اب بندہ چاہے تو مجھ پر کم درود بھیجے یا زیادہ بھیجے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 907]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5039، ومصباح الزجاجة: 330) (حسن)» (سند میں عاصم بن عبید اللہ منکر الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة و الترغیب والترھیب للمنذری 2/500)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عاصم بن عبيد اللّٰه: ضعيف وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 8/ 150) وقال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف ‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث907
اردو حاشہ: فائدہ: اس حدیث سے درود شریف کی فضیلت اور فائدہ واضح ہوتا ہے۔ اور اس میں بکثرت درود پڑھنے کی ترغیب ہے۔ درود کی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ اس لئے بعض حضرات نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔ دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد بن حنبل ؒ: 452، 451/24)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 907