الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
25. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
25. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) بھیجنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 907
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيَّ إِلَّا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ مَا صَلَّى عَلَيَّ، فَلْيُقِلَّ الْعَبْدُ مِنْ ذَلِكَ، أَوْ لِيُكْثِرْ".
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں، اب بندہ چاہے تو مجھ پر کم درود بھیجے یا زیادہ بھیجے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 907]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5039، ومصباح الزجاجة: 330) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عاصم بن عبید اللہ منکر الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة و الترغیب والترھیب للمنذری 2/500)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عاصم بن عبيد اللّٰه: ضعيف وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 8/ 150)
وقال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف ‘‘
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410

   سنن ابن ماجهما من مسلم يصلي علي إلا صلت عليه الملائكة ما صلى علي فليقل العبد من ذلك أو ليكثر

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 907 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث907  
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس حدیث سے درود شریف کی فضیلت اور فائدہ واضح ہوتا ہے۔
اور اس میں بکثرت درود پڑھنے کی ترغیب ہے۔
درود کی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
اس لئے بعض حضرات نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد بن حنبل ؒ: 452، 451/24)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 907