عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہ درود (صلاۃ) بھیجو تو اچھی طرح بھیجو، تمہیں معلوم نہیں شاید وہ درود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیا جائے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے ان سے عرض کیا: پھر تو آپ ہمیں درود سکھا دیجئیے، انہوں نے کہا: کہو: «اللهم اجعل صلاتك ورحمتك وبركاتك على سيد المرسلين وإمام المتقين وخاتم النبيين محمد عبدك ورسولك إمام الخير وقائد الخير ورسول الرحمة اللهم ابعثه مقاما محمودا يغبطه به الأولون والآخرون اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد»”اے اللہ! اپنی عنایتیں، رحمتیں اور برکتیں رسولوں کے سردار، متقیوں کے امام خاتم النبیین محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل فرما، جو کہ تیرے بندے اور رسول ہیں، خیر کے امام و قائد اور رسول رحمت ہیں، اے اللہ! ان کو مقام محمود پر فائز فرما، جس پہ اولین و آخرین رشک کریں گے، اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر اپنی رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم پہ اپنی رحمت نازل فرمائی ہے، بیشک تو تعریف اور بزرگی والا ہے، اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پہ برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) اور آل ابراہیم پہ نازل فرمائی ہے، بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 906]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9168 ومصباح الزجاجة: 329) (ضعیف)» (مسعودی اختلاط کے شکار روای ہیں، اس لئے متروک الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: بعضوں نے کہا بہتر درود وہی ہے جو صحیح روایت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، اور بعضوں نے کہا جس کے الفاظ زیادہ جامع اور زیادہ عمدہ ہوں، اور یہ جو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ”شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تمہارا درود پیش کیا جائے“، حالانکہ دوسری حدیث میں ہے کہ تمہارا درود میرے اوپر پیش کیا جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جس درود میں اخلاص اور صدق نہ ہو وہ قبول نہیں ہوتا، اور جب قبول نہ ہو تو پیش بھی نہ کیا جائے گا، بلکہ درود بھیجنے والے پر واپس کیا جائے گا جیسے تحفہ جب قبول نہیں ہوتا تو واپس کر دیا جاتا ہے، شیخ البانی نے ”صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم “ میں صحیح سندوں سے ثابت درود (صلاۃ) کے سارے صیغوں اور الفاظ کو جمع کر دیا ہے، جس سے مکمل طور پر استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف المسعودي اختلط قبل موته (تقريب: 3919) وانظر ضعيف سنن الترمذي (2543) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410