عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا، وہ جنت کا راستہ بھول گیا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 908]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5391، ومصباح الزجاجة: 331) (حسن صحیح)» (سند میں جبار بن مغلس ضعیف ہیں، لیکن دوسرے شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2337، وفضل الصلاة علی النبی ﷺ: ص 46)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا جبارة بن مغلس: ضعيف جدًا و للحديث شواھد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410 -
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث908
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کوسنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (الصحیحه رقم: 2337، وفضل الصلاۃ علی النبی ﷺ بتحقیق شیخ البانی ؒرقم: 42، 41)
(2) نیکیاں جنت میں لے جاتی ہیں۔ جو شخص درود جیسی عظیم نیکی سے غفلت کرتا ہے۔ وہ دوسری بہت سے نیکیوں سے بھی غافل ہوگا۔ اور ایسے شخص کاجنت میں جانا مشکل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 908