الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
120. . بَابُ : الْحَائِضِ تَتَنَاوَلُ الشَّيْءَ مِنَ الْمَسْجِدِ
120. باب: حائضہ عورت مسجد سے ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز اٹھا لے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 634
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَضَعُ رَأْسَهُ فِي حِجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ، وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حیض کی حالت میں ہوتی تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں اپنا سر مبارک رکھتے، اور قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 634]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحیض 3 (297)، التوحید 52 (7549)، صحیح مسلم/الحیض 3 (297)، سنن ابی داود/الطہارة 103 (260)، سنن النسائی/الطہارة 175 (275)، الحیض 16 (381)، (تحفة الأشراف: 17858)، مسند احمد (6/117، 135، 190، 204، 258) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخارييتكئ في حجري وأنا حائض ثم يقرأ القرآن
   صحيح البخارييقرأ القرآن ورأسه في حجري وأنا حائض
   صحيح مسلميتكئ في حجري وأنا حائض فيقرأ القرآن
   سنن أبي داوديضع رأسه في حجري فيقرأ وأنا حائض
   سنن النسائى الصغرىكان رأس رسول الله في حجر إحدانا وهي حائض وهو يتلو القرآن
   سنن النسائى الصغرىكان رأس رسول الله في حجر إحدانا وهي حائض وهو يقرأ القرآن
   سنن ابن ماجهيضع رأسه في حجري وأنا حائض ويقرأ القرآن
   مسندالحميديإن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليضع رأسه في حجر إحدانا فيتلو القرآن وهي حائض

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 634 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث634  
اردو حاشہ:
(1)
اس سے بھی ثابت ہوا کہ حائضہ کا جسم پاک ہے۔
سوائے اس مقام کے، جس کا تعلق خون سے ہے۔

(2)
زبانی قرآن مجید پڑھنے کا حکم مصحف کو ہاتھ لگانے سے مختلف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 634   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 297  
´مرد کا اپنی بیوی کی گود میں حائضہ ہونے کے باوجود قرآن پڑھنا جائز ہے`
«. . . حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، سَمِعَ زُهَيْرًا، عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِيَّةَ، أَنَّ أُمَّهُ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَّكِئُ فِي حَجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ، ثُمَّ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ " . . . .»
. . . ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے زہیر سے سنا، انہوں نے منصور بن صفیہ سے کہ ان کی ماں نے ان سے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں سر رکھ کر قرآن مجید پڑھتے، حالانکہ میں اس وقت حیض والی ہوتی تھی۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/بَابُ قِرَاءَةِ الرَّجُلِ فِي حَجْرِ امْرَأَتِهِ وَهْيَ حَائِضٌ:: 297]
تشریح:
حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 297   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7549  
7549. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں فرمایا: نبی ﷺ قرآن پڑھا کرتے جبکہ آپ کا سر مبارک میری گود میں ہوتا اور میں حالت حیض میں ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7549]
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اسلا م میں مشہور ترین خاتون حرم محترم رسول کریم ﷺجن کے بہت سےمناقب ہیں۔
بتاریخ 17؍ رمضان سنہ 57ھ میں منگل کی رات میں انتقال فرمایا اوررات ہی کو بقیع میں دفن ہوئیں۔
حضرت ابوہریرہ نے جنازہ پڑھایا۔
رضی اللہ عنہا
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7549   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 297  
297. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ میری گود میں تکیہ لگا لیتے تھے جبکہ میں حیض سے ہوتی، پھر آپ قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:297]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 297   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 260  
´حائضہ عورت کے ساتھ کھانا پینا اور ملنا بیٹھنا جائز ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میری گود میں رکھ کر قرآن پڑھتے اور میں حائضہ ہوتی۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 260]
260۔ اردو حاشیہ:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت عدیم المثال تھی۔
➋ ایام حیض اور جنابت کی حالت میں کوئی بھی مسلمان حقیقی طور پر نجس نہیں ہوتا، محض شرعی آداب کے تحت اسے نماز پڑھنے یا مسجد میں داخل ہونے وغیرہ سے روکا گیا ہے اور اس معنی میں اسے غیر طاهر (ناپاک) کہا جاتا ہے۔
➌ ویسے اس کا لعاب اور پسینہ سب پاک ہوتا ہے اور اس کے لمس سے دوسرے طاہر ساتھی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ وہ اپنے ذکر، اذکار اور تلاوت میں مشغول رہ سکتا ہے، کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 260   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 381  
´آدمی کا اپنی حائضہ بیوی کی گود میں سر رکھ کر قرآن پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر ہم (بیویوں) میں سے کسی کی گود میں ہوتا، اور وہ حائضہ ہوتی اور آپ قرآن پڑھتے۔ [سنن نسائي/كتاب الحيض والاستحاضة/حدیث: 381]
381۔ اردو حاشیہ: فائدہ: دیکھیے، حدیث: 274 کے فوائد و مسائل۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 381   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:169  
فائدہ:
اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ حائضہ قرآن مجید کی تلاوت سن سکتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حائضہ کی گود میں سر رکھ کر تلاوت کرنا درست ہے، نیز اس بات کا بھی علم ہوا کہ لیٹ کر بھی قرآن کی تلاوت کرنا درست ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 169   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:297  
297. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ میری گود میں تکیہ لگا لیتے تھے جبکہ میں حیض سے ہوتی، پھر آپ قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:297]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؓ کا مقصد دوباتیں ثابت کرنا ہے۔
حائضہ عورت کی گود میں سر رکھ کر قرآن کی تلاوت کرنا۔
حائضہ عورت کا جزدان میں لپٹے ہوئے قرآن کو اس کی ڈوری سے اٹھانا۔
یہ دونوں باتیں جائز ہیں۔
حدیث عائشہ ؓ سے پہلی بات ثابت ہوتی ہے جبکہ ابو وائل کے اثر سے دوسری بات کا ثبوت ملتا ہے۔
اس اثر کو مصنف ابن ابی شیبہ (2/342)
میں موصولاً بیان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قرآن مجید پردو طرح کے غلاف ہوتے ہیں:
ایک وہ جو جلد کے گتوں پر سلا ہوتا ہے، جسے چولی کہتے ہیں، دوسرا وہ جس میں اسے لپیٹا جاتا ہے، اسے جزدان کہا جاتا ہے۔
حائضہ عورت کا چولی کو ہاتھ لگانا درست نہیں۔
البتہ جزدان کے ساتھ حائضہ عورت اسے اٹھا سکتی ہے، کیونکہ وہ اس سے الگ ہوتا ہے۔
مختصر یہ کہ حائضہ عورت اور جنبی مرد قرآن مجید کو ہاتھ نہیں لگاسکتے۔
البتہ گود میں تکیہ لگا کر قرآن کی تلاوت کرنا چیزے دیگر است۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نجاست کے قرب میں تلاوت قرآن کی ممانعت نہیں، کیونکہ حائضہ کا وہ حصہ جسم جس سے حیض خارج ہو رہا ہے وہ ناپاک ہے اور اس کی گود میں سر رکھ کر تلاوت قرآن کی اجازت ہے۔

امام بخاری ؒ نے اسی حدیث کو بایں الفاظ بھی بیان کیا ہے:
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں:
رسول اللہ ﷺ میری گود میں سر رکھ کر تلاوت کرتے جبکہ میں حالت حیض میں ہوتی۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7549)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ گود میں تکیہ لگانے سے مراد سر رکھنا ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے محقق ابن دقیق العید کا ایک عجیب استدلال نقل فرمایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا اس حالت میں قرآن کریم کی تلاوت کرنا اس امرکی طرف اشارہ کرتا ہے کہ حائضہ تلاوت نہیں کر سکتی، اس لیے کہ اگر خود اسے تلاوت کرنے کی اجازت ہوتی تو اس کی گود میں امتناعِ قراءت کا سوال ہی کیا تھا، جس کے دفاع کے لیے قراءت وغیرہ کا ثبوت پیش کرنے کی ضرورت پیش آتی۔
حافظ ابن حجر ؒ مزید لکھتے ہیں کہ اس سے ملامست حائضہ کا جواز بھی معلوم ہوا۔
نیز اس کے کپڑے اور بدن بھی پاک ہے، بشرطیکہ وہاں نجاست نہ لگی ہوئی ہو۔
(فتح الباري: 522/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 297   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7549  
7549. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں فرمایا: نبی ﷺ قرآن پڑھا کرتے جبکہ آپ کا سر مبارک میری گود میں ہوتا اور میں حالت حیض میں ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7549]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قراءت قرآن کے علاوہ ہے کیونکہ اگرقراءت سے مراد قرآن ہوتا تو اسے عورت کی گود میں نہ رکھا جاتا جبکہ وہ حیض کی حالت میں ہو۔
اس سے ثابت ہوا کہ قراءت قاری کا فعل ہے اور یہ مکانی اور زمانی ظروف سے متعلق ہے۔

بعض شارحین نے لکھا ہے کہ اس سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خوش الحانی سے قرآن پڑھنا ثابت کیا ہے، حالانکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قطعاً مدعا نہیں اور نہ اس مقام پر اس کا کوئی محل ہی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7549