الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
18. بَابُ : الْحِلْمِ
18. باب: حلم اور بردباری کا بیان۔
حدیث نمبر: 4186
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ , عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ , دَعَاهُ اللَّهُ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , حَتَّى يُخَيِّرَهُ فِي أَيِّ الْحُورِ شَاءَ".
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غصے پر قابو پا لیا اس حال میں کہ وہ اس کے کر گزرنے پر قادر تھا، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو تمام مخلوق کے سامنے بلائے گا، اور اختیار دے گا کہ وہ جس حور کو چاہے اپنے لیے چن لے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4186]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأدب 3 (4777)، سنن الترمذی/البروالصلة 74 (2021)، وصفة القیامة 48 (2493)، (تحفة الأشراف: 11298)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/438، 440) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

   جامع الترمذيمن كظم غيظا وهو يستطيع أن ينفذه دعاه الله يوم القيامة على رءوس الخلائق حتى يخيره في أي الحور شاء
   جامع الترمذيمن كظم غيظا وهو يقدر على أن ينفذه دعاه الله على رءوس الخلائق يوم القيامة حتى يخيره في أي الحور شاء
   سنن أبي داودمن كظم غيظا وهو قادر على أن ينفذه دعاه الله على رءوس الخلائق يوم القيامة حتى يخيره الله من الحور العين ما شاء
   سنن ابن ماجهمن كظم غيظا وهو قادر على أن ينفذه دعاه الله على رءوس الخلائق يوم القيامة حتى يخيره في أي الحور شاء
   المعجم الصغير للطبرانيمن كظم غيظا وهو قادر على إنفاذه خيره الله من الحور العين يوم القيامة من أنكح عبدا وضع الله على رأسه تاج الملك يوم القيامة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4186 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4186  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اپنے سے کمزور پر غصہ آئے تو اسے قابو کرنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن اصل بہادری یہی ہے کہ ایسے موقع پر غصہ نکالنے کے بجائے معاف کردیا جائے۔

(2)
بعض نیکیوں کے لیے اللہ تعالی نے خاص انعامات مقرر کیے ہوئے ہیں۔
ان انعامات کے حصول کی کوشش کرنا مستحسن ہے۔

(3)
حوریں اللہ تعالی کی خاص مخلوق ہیں جو اللہ تعالی نے اہل جنت کے لیے پیدا کی ہیں۔

(4)
ہر جنتی کو حوریں ملیں گی لیکن غصے کو قابو پا کر ظلم سے اجتناب کرنے کی جزا کے طور پر خاص انعام دیا جائے گا۔
ایسے جنتی کو اپنی پسند کی حوریں منتخب کرنے کا حق دیا جائے گا۔

(5)
جنت کی نعمتوں اور جہنم کے عذابوں کا تعلق صرف روح سے نہیں جسم سے بھی ہے کیونکہ دنیا میں نیکی یا گناہ کرنے میں جسم اور روح دونوں شریک ہیں اس لیے آخرت میں ثواب و سزا جسمانی بھی ہوگا اور روحانی بھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4186   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4777  
´غصہ پی جانے والے کی فضیلت کا بیان۔`
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے پر قادر تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سب لوگوں کے سامنے بلائے گا یہاں تک کہ اسے اللہ تعالیٰ اختیار دے گا کہ وہ بڑی آنکھ والی حوروں میں سے جسے چاہے چن لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4777]
فوائد ومسائل:
قرآن مجید میں اللہ تعالی نے()(آلِ عمران:134) کے الفاظ سے غصہ پی جانے کو اہلِ ایمان کی اہم صفات میں شمار کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4777