جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر کرتا (یعنی بسم اللہ کہتا) ہے، تو شیطان اپنے لشکر سے کہتا ہے کہ آج یہاں نہ تمہاری رات گزر سکتی ہے (یعنی نہ سونے کی جگہ تم کو مل سکتی ہے) اور نہ تمہیں کھانا مل سکتا ہے، اور جب آدمی گھر میں بغیر اللہ کا ذکر کئے (یعنی بغیر بسم اللہ کہے) داخل ہوتا ہے، تو شیطان (اپنے لشکر سے) کہتا ہے کہ تم نے سونے کی جگہ پا لی، اگر آدمی کھانے کے وقت بھی اللہ کا نام نہیں لیتا ہے، تو شیطان کہتا ہے کہ تم نے کھانے اور سونے دونوں کی جگہ پا لی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3887]
إذا دخل الرجل بيته فذكر الله عند دخوله وعند طعامه قال الشيطان لا مبيت لكم ولا عشاء إذا دخل فلم يذكر الله عند دخوله قال الشيطان أدركتم المبيت وإذا لم يذكر الله عند طعامه قال أدركتم المبيت والعشاء
إذا دخل الرجل بيته فذكر الله عند دخوله وعند طعامه قال الشيطان لا مبيت لكم ولا عشاء إذا دخل فلم يذكر الله عند دخوله قال الشيطان أدركتم المبيت فإذا لم يذكر الله عند طعامه قال أدركتم المبيت والعشاء
إذا دخل الرجل بيته فذكر الله عند دخوله وعند طعامه قال الشيطان لا مبيت لكم ولا عشاء إذا دخل ولم يذكر الله عند دخوله قال الشيطان أدركتم المبيت فإذا لم يذكر الله عند طعامه قال أدركتم المبيت والعشاء
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3887
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا نام لینے سے مراد بسم اللہ پڑھنا ہے۔
(2) شیطان کے داخل ہونے سےگھر میں بے برکتی اور نااتفاقی ہوتی ہے اس طرح کھاناکھاتے وقت شیطان کے شریک ہونے سے بھی کھانے میں بے برکتی ہوتی ہے۔ اس لئے ان دونوں موقعوں پر اللہ کا نام ضرورلینا چاہیے۔
(3) اللہ کاذکرشیطان کے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3887
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3765
´کھانے سے پہلے ”بسم اللہ“ کہنے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اور گھر میں داخل ہوتے اور کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا ذکر کرتا ہے تو شیطان (اپنے چیلوں سے) کہتا ہے: نہ یہاں تمہارے لیے سونے کی کوئی جگہ رہی، اور نہ کھانے کی کوئی چیز رہی، اور جب کوئی شخص اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے: چلو تمہیں سونے کا ٹھکانہ مل گیا، اور جب کھانا شروع کرتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہیں سونے کی جگہ اور کھانا دونوں مل گیا۔“[سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3765]
فوائد ومسائل: فائدہ: شیطان اور اس کے چیلے چانٹے نظر نہیں آتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ (ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ)(الأعراف:27) بے شک شیطان اور اس کا لشکر تمھیں ایسے مقام سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ اور ان کے حملے انتہائی مخفی شدید۔ اور مسلسل ہیں۔ ان سے بچائو کا یقینی طریقہ اللہ کا نام لینا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3765
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5262
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھاتے وقت اللہ کو یاد کرتا ہے، شیطان کہتا ہے، تمہارے لیے رات گزارنے کی جگہ نہیں ہے اور نہ شام کا کھانا اور جب وہ داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا، شیطان (ساتھیوں کو) کہتا ہے، تمہیں رات گزارنے کی جگہ مل گئی اور جب کھاتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا، شیطان کہتا ہے، قیام گاہ اور کھانا دونوں تمہیں مل گئے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5262]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، جب انسان کھاتے پیتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان بھی ساتھ شریک ہو جاتا ہے اور وہ حقیقتا کھانا کھاتا ہے، جمہور علماء سلف ہوں یا خلف، متکلم ہوں یا فقیہ و محدث، سب کا نظریہ یہی ہے کہ شیطان کھانا کھاتا ہے، اس تاویل کی ضرورت نہیں ہے کہ اس سے کھانے کی برکت ختم ہونا مراد ہے، اسی طرح جب انسان گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا، گھر میں داخل ہونے کی دعا نہیں پڑھتا تو شیطان اس کے ساتھ گھر میں داخل ہو جاتا ہے اور بچوں اور بڑوں کو ڈراتا ہے۔