ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے گھر یا اپنے مکان کے دروازے سے باہر نکلتا ہے، تو اس کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہوتے ہیں، جب وہ «بسم الله» کہتا ہے تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں: تو نے سیدھی راہ اختیار کی، اور جب وہ آدمی «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہتا ہے تو وہ فرشتے کہتے ہیں کہ اب تو ہر آفت سے محفوظ ہے اور جب آدمی «توكلت على الله» کہتا ہے، تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں کہ اب تجھے کسی اور کی مدد کی حاجت نہیں، اس کے بعد اس شخص کے دونوں شیطان جو اس کے ساتھ رہتے ہیں وہ اس سے ملتے ہیں تو یہ فرشتے ان سے کہتے ہیں کہ اب تم اس کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہو جس نے سیدھا راستہ اختیار کیا، تمام آفات و مصائب سے محفوظ ہو گیا، اور اللہ کی مدد کے علاوہ دوسرے کی مدد سے بے نیاز ہو گیا اور ہر ایک آفت و مصیبت سے بچا لیا گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3886]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13972، ومصباح الزجاجة: 1360) (ضعیف)» (ہارون بن ہارون ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف هارون بن هارون: ضعيف ولبعض الحديث شواهد ضعيفة عند أبي داود (5095) وغيره انوار الصحيفه، صفحه نمبر 515
إذا خرج الرجل من باب بيته أو من باب داره كان معه ملكان موكلان به فإذا قال بسم الله قالا هديت وإذا قال لا حول ولا قوة إلا بالله قالا وقيت وإذا قال توكلت على الله قالا كفيت قال فيلقاه قريناه فيقولان ماذا تريدان من رجل قد هدي وكفي ووقي
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3886
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: مذکورہ روایت بھی سنداً ضعیف ہے۔ شیخ البانی اس کی بابت لکھتے ہیں۔ کہ مذکورہ روایت تو ضعیف ہے۔ تاہم یہی دعا فرشتوں اور شیطانوں کے ذکر کے بغیر حضرت انس ٭ سے صحیح سند سے مروی ہے لیکن حق اور راحج بات یہی ہے کہ یہ روایت بھی ضعیف ہے۔ شیخ ؒ کو اس کی تصحیح میں وہم ہوا ہے- تفصیل کےلئے دیکھئے: (نتائج الأفکار 1/ 161) بنا بریں گھر سے نکلنے کی کوئی بھی مسنون دعا ہمارے علم میں نہیں ہے جیسا کہ تفصیل گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3886