الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
36. بَابُ : الْمَدْحِ
36. باب: مدح کا بیان۔
حدیث نمبر: 3743
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ , عَنْ مُعَاوِيَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ , فَإِنَّهُ الذَّبْحُ".
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم آپس میں ایک دوسرے کی منہ پر مدح و تعریف کرنے سے بچو، کیونکہ اس طرح تعریف کرنا گویا ذبح کرنا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3743]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11441، ومصباح الزجاجة: 1308)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/92، 93، 98، 99) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں معبد الجہنی ضعیف ہے، صحیحین میں ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ جب کسی کی منہ پر تعریف اور خوشامد کی جائے گی تو احتمال ہے کہ آدمی میں غرور تکبر پیدا ہو جائے، اور اپنے عیب کو ہنر سمجھے اور دوسرے مسلم بھائی کو حقیر جانے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجهإياكم والتمادح فإنه الذبح

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3743 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3743  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ذبح سے مراد یہ ہے کہ دنیا اور آخرت میں تباہی کا باعث ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3743