الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
27. بَابُ : الرَّجُلِ يُسَلَّمُ عَلَيْهِ وَهُوَ يَبُولُ
27. باب: پیشاب کے دوران سلام کا جواب۔
حدیث نمبر: 352
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَجُلًا مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتَنِي عَلَى مِثْلِ هَذِهِ الْحَالَةِ فَلَا تُسَلِّمْ عَلَيَّ، فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ ذَلِكَ لَمْ أَرُدَّ عَلَيْكَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جب تم مجھے اس حالت میں دیکھو تو سلام نہ کرو، اگر تم ایسا کرو گے تو میں جواب نہ دوں گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 352]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2374، ومصباح الزجاجة: 146) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سوید بن سعید ضعیف راوی ہے، لیکن ان کی متابعت عیسیٰ بن یونس سے مسند أبی یعلی میں موجود ہے، اور منتقی ابن الجارود: 1/23، میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا شاہد موجود ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد اللّٰه بن محمد بن عقيل ضعيف
والحديث الآتي (الأصل: 353) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390

   سنن ابن ماجهإذا رأيتني على مثل هذه الحالة فلا تسلم علي فإنك إن فعلت ذلك لم أرد عليك

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 352 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث352  
اردو حاشہ:
قضائے حاجت یا پیشاب میں مشغولیت کے موقع پر سلام کا جواب دینا درست نہیں اس لیے بہتر ہے کہ ایسی صورت حال میں سلام نہ کہا جائے۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 352