انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کے پاس پرانی کھجوریں لائی گئیں، تو آپ اس میں سے اچھی کھجوریں چھانٹنے لگے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3333]
وضاحت: ۱؎: یعنی اس میں سے اچھی اچھی کھجوریں نکال کر کھاتے تھے، ابوداود کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کیڑے سسریاں نکالتے تھے، دوسری روایت میں کھجور چھانٹنے سے منع فرمایا، اور یہ محمول ہے اس حالت پر جب نئی کھجور ہو تو اس وقت چھانٹنے کی ضرورت نہیں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3832
´کھاتے وقت کھجور سے کیڑے تلاش کرنا اور نکالنے کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ پرانے کھجور لائے گئے تو آپ اس میں سے چن چن کر کیڑے (سرسریاں) نکالنے لگے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3832]
فوائد ومسائل: فائدہ: سوس پہلے سین پر زبر پڑھیں۔ تو یہ مصدر ہوگا۔ اس سے مراد کھجور یا غلے کا وہ دانہ ہوگا۔ جس میں کیڑا وغیرہ لگ گیا ہو۔ اگر پہلے سین پر پیش پڑھیں۔ تو خود کیڑا یا سرسری مراد ہوگی۔ مطلب یہ کہ کیڑا وغیرہ لگنے سے کھجور یا غلہ نجس نہیں ہوجاتا۔ اور جہاں تک ہوسکے صاف کرکے استعمال کر لینا چاہیے۔ اس میں نبی کریمﷺ کا تواضع کا بھی بیان ہے کہ آپﷺ میں نخوت نہ تھی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3832