الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
43. باب فِي تَفْتِيشِ التَّمْرِ الْمُسَوَّسِ عِنْدَ الأَكْلِ
43. باب: کھاتے وقت کھجور سے کیڑے تلاش کرنا اور نکالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3832
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ عَتِيقٍ، فَجَعَلَ يُفَتِّشُهُ يُخْرِجُ السُّوسَ مِنْهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ پرانے کھجور لائے گئے تو آپ اس میں سے چن چن کر کیڑے (سرسریاں) نکالنے لگے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3832]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأطعمة 42 (3333)، (تحفة الأشراف: 215) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4226)
أخرجه ابن ماجه (3333 وسنده حسن)

   سنن أبي داودأتي النبي بتمر عتيق فجعل يفتشه يخرج السوس منه
   سنن ابن ماجهأتي بتمر عتيق فجعل يفتشه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3832 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3832  
فوائد ومسائل:
فائدہ: سوس پہلے سین پر زبر پڑھیں۔
تو یہ مصدر ہوگا۔
اس سے مراد کھجور یا غلے کا وہ دانہ ہوگا۔
جس میں کیڑا وغیرہ لگ گیا ہو۔
اگر پہلے سین پر پیش پڑھیں۔
تو خود کیڑا یا سرسری مراد ہوگی۔
مطلب یہ کہ کیڑا وغیرہ لگنے سے کھجور یا غلہ نجس نہیں ہوجاتا۔
اور جہاں تک ہوسکے صاف کرکے استعمال کر لینا چاہیے۔
اس میں نبی کریمﷺ کا تواضع کا بھی بیان ہے کہ آپﷺ میں نخوت نہ تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3832   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3333  
´اچھی اچھی کھجوریں تلاش کر کے کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کے پاس پرانی کھجوریں لائی گئیں، تو آپ اس میں سے اچھی کھجوریں چھانٹنے لگے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3333]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  تحفہ قبول کرنا چاہیے اگرچہ بظاہروہ حقیر سا ہو۔

(2)
کھانے کی ادنی چیز بھی اللہ کی نعمت ہے لہٰذا اس کی قدر کرنی چاہیے۔

(3)
اگر خراب چیز کو ٹھیک کرکے استعمال کیا جا سکتا ہو تو اسے ضائع کرنے کی بجائے کھا لینا چاہیے۔

(4)
پھل کا کچھ حصہ خراب ہو تو اسے پھینکنے کی بجائے خراب حصہ الگ کرکے صحیح حصہ استعمال کر لینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3333