الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
41. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ قِرَانِ التَّمْرِ
41. باب: دو دو تین تین کھجوریں ایک ساتھ کھانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3332
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ , وَكَانَ سَعْدٌ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ يُعْجِبُهُ حَدِيثُهُ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْإِقْرَانِ , يَعْنِي: فِي التَّمْرِ".
ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام سعد رضی اللہ عنہ (جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم تھے، اور آپ کو ان کی گفتگو اچھی لگتی تھی) سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع فرمایا، یعنی کھجوروں کو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3332]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4452، ومصباح الزجاجة: 1149)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/199) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجهنهى عن الإقران يعني في التمر

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3332 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3332  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جب دوسرے ساتھی ایک ایک کھجور کھا رہے ہوں تو ایک آدمی کا دو دو کھجوریں اٹھانا معیوب محسوس ہوتا ہے کیونکہ اس سے بظاہر بسیار خوری یا طمع کی عادت معلوم ہوتی ہے۔

(2)
ممکن ہے ایک آدمی زیادہ بھوکا ہو یا بے تکلفی ساتھی ہوں جو ایسی چیز کو برا محسوس نہ کریں تو پھر دو دو کھجوریں اٹھانا بھی جائز ہو گا۔

(3)
کھانا کھانے کے دوران میں ایسی حرکت سے اجتناب کرنا چاہیے جوساتھیوں کو ناگوار ہو۔

(4)
مسند احمد میں «حدیثة» کےبجائے «خدمته» ‏‏‏‏ کے الفاظ ہیں یعنی نبی ﷺ کو حضرت سعد ؓ کا خدمت کرنا اچھا لگتا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3332