ابوامیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، اس نے اقبال جرم تو کیا لیکن اس کے پاس سامان نہیں ملا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا خیال ہے کہ تم نے چوری نہیں کی ہے“، اس نے کہا: کیوں نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”میرے خیال میں تم نے چوری نہیں کی“، اس نے کہا: کیوں نہیں؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو «أستغفر الله وأتوب إليه»”میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس سے توبہ کرتا ہوں“، تو اس نے کہا: «أستغفر الله وأتوب إليه» تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: «اللهم تب عليه»”اے اللہ تو اس کی توبہ قبول فرما“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2597]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحدود 8 (4380)، سنن النسائی/قطع السارق 3 (4881)، (تحفة الأشراف: 11861)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/293)، سنن الدارمی/الحدود 6 (2349) (ضعیف)» (سند میں ابو المنذر غیر معروف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (4380) نسائي (4881) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472