الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
16. بَابُ : مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ مِنَ الأَمْوَالِ
16. باب: جن مالوں میں زکاۃ واجب ہے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 1815
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ:" إِنَّمَا سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ فِي هَذِهِ الْخَمْسَةِ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالذُّرَةِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پانچ چیزوں میں زکاۃ مقرر کی ہے: گیہوں، جو، کھجور، انگور اور مکئی میں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1815]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8795، ومصباح الزجاجة: 647) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (محمد بن عبید اللہ متروک ہے، لیکن لفظ «الأربعة» کے ساتھ یہ صحیح ہے، ہاں «الذُّرَةِ» کا ذکر منکر ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 801)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا وصح نحوه بلفظ الأربعة فذكرها دون الذرة فهي منكرة

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
محمد بن عبيد اللّٰه العرزمي: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 445

   سنن ابن ماجهسن رسول الله الزكاة في هذه الخمسة في الحنطة والشعير والتمر والزبيب والذرة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1815 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1815  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم مسئلہ اسی طرح ہے کہ جو زرعی اجناس خشک کر کے ذخیرہ کی جا سکتی ہوں ان پر زکاۃ ہے، ان کا نصاب پانچ وسق، یعنی بیس من ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 1794)
گندم اور جو جب بھوسا سے الگ کر کے ماپے تولے جائیں، اگر بیس من ہو جائیں تو زکاۃ واجب ہو گی۔
کھجور اور منفی بھی خشک کر کے ذخیرہ کرنے کے قابل ہو جائے تو ماپنا تولنا چاہیے۔
ان اشیاء میں زکاۃ کی مقدار اگلے باب میں مذکور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1815