الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
61. بَابٌ في الْمُعْتَكِفِ يَلْزَمُ مَكَانًا مِنَ الْمَسْجِدِ
61. باب: معتکف اعتکاف کے لیے مسجد میں ایک جگہ خاص کر لے۔
حدیث نمبر: 1773
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ ، أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ"، قَالَ نَافِعٌ: وَقَدْ أَرَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ يَعْتَكِفُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے وہ جگہ دکھائی ہے جہاں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1773]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاعتکاف 1 (2025)، ولیس عندہ: قال نافع، صحیح مسلم/الاعتکاف 1 (1771)، سنن ابی داود/الصوم 78 (2465)، (تحفة الأشراف: 8536)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/133) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اعتکاف کے لیے ایسی مسجد شرط ہے جس میں باجماعت نماز ہوتی ہو، جمہور کا خیال ہے کہ جس پر جمعہ فرض نہیں وہ ہر اس مسجد میں اعتکاف کر سکتا ہے جس میں نماز باجماعت ہوتی ہو،لیکن جس پر جمعہ فرض ہے اس کے لیے ایسی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہئے جہاں نماز جمعہ بھی ہوتی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخارييعتكف العشر الأواخر من رمضان
   صحيح مسلميعتكف في العشر الأواخر من رمضان
   صحيح مسلميعتكف العشر الأواخر من رمضان
   سنن أبي داوديعتكف العشر الأواخر من رمضان
   سنن ابن ماجهيعتكف العشر الأواخر من رمضان

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1773 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1773  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگرچہ اعتکاف کا مطلب مسجد میں رکے رہنا ہے تاہم سنت سے معلوم ہوا کہ مسجد میں بھی ایک جگہ مقرر کرکے اعتکاف کا وقت اسی جگہ گزارنا چاہیے۔

(2)
اعتکاف کے لئے پردہ کرکے جگہ بنانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت اسی خیمہ میں گزارا جائے۔

(3)
اگر ایک شخص مسجد کے ایک ہی حصے میں ہر سال اعتکاف کرتا ہے تو یہ جائز ہے جب کہ نماز کے لئے مسجد میں ایک جگہ خاص کر لینا درست نہیں۔
گھر میں یہ بھی جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1773   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2465  
´اعتکاف کس جگہ کرنا چاہئے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے۔ نافع کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عمر نے مجھے مسجد کے اندر وہ جگہ دکھائی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2465]
فوائد ومسائل:
اعتکاف کے لیے مسجد ہی مشروع و مسنون مقام ہے، جیسے کہ قرآن مجید نے ذکر کیا ہے: (وَلَا تُبَـٰشِرُ‌وهُنَّ وَأَنتُمْ عَـٰكِفُونَ فِى ٱلْمَسَـٰجِدِ) (البقرة:187) اور جب تک تم مساجد میں اعتکاف کیے ہوئے ہو تو عورتوں سے ملاپ نہ کرو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2465