عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کرتے تو آپ کا بستر بچھا دیا جاتا تھا یا چارپائی توبہ کے ستون کے پیچھے ڈال دی جاتی تھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1774]
وضاحت: ۱؎: یہ وہی ستون ہے جس میں ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو باندھ لیا تھا کہ جب تک اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول نہیں کرے گا وہ اسی طرح بندھے رہیں گے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1774
اردو حاشہ: فائدہ: توبہ کے ستون سے مراد مسجد نبوی کا ایک خاص ستون ہے حضرت ابو لبا بہ ؓ سے ایک غلطی ہو گئی تھی جس کا احساس ہونے پر انھوں نے اپنے آپ کو مسجد نبوی کے اس ستون سے با ندھ لیا تھا کہ جب تک اللہ تعالی مجھے معاف نہیں کرے گا میں یہیں باندھا رہوں گا تین دن کے بعد رسول اللہ ﷺ کو وحی کے ذریعے سے حضرت ابو لبابہ کی توبہ قبول ہو نے کی بشارت دی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے تشریف لا کر خود انھیں کھولا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1774