الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
30. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الأَوْقَاتِ الَّتِي لاَ يُصَلَّى فِيهَا عَلَى الْمَيِّتِ وَلاَ يُدْفَنُ
30. باب: نماز جنازہ اور میت کی تدفین کے ممنوع اوقات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1521
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ الْمَكِّيِّ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْفِنُوا مَوْتَاكُمْ بِاللَّيْلِ إِلَّا أَنْ تُضْطَرُّوا".
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مردوں کو رات میں دفن نہ کرو، مگر یہ کہ تم مجبور کر دئیے جاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1521]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2653)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز15 (943)، سنن ابی داود/الجنائز 24 (3148)، سنن النسائی/الجنائز 37 (1896)، مسند احمد (3/295) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بلا ضرورت رات میں دفن نہ کرو، لیکن اگر رات ہو جائے تو بالاتفاق رات کو دفن کرنا جائز اور صحیح ہے، جیسا کہ اس سے پہلے والی حدیث میں ذکر ہوا، نیز واضح رہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ رات ہی میں پڑھی گئی، اور ان کی تدفین بھی رات ہی میں ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إ براھيم بن يزيد الخوزي المكي: متروك الحديث
وللحديث طرق ضعيفة عند ابن الجوزي في الواھيات (العلل المتناهية 2/ 427) وغيره
وحديث مسلم (943) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433

   سنن ابن ماجهلا تدفنوا موتاكم بالليل إلا أن تضطروا
   بلوغ المراملا تدفنوا موتاكم بالليل إلا ان تضطروا