الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
158. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدَيْنِ
158. باب: عیدین میں خطبے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1289
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى، فَخَطَبَ قَائِمًا، ثُمَّ قَعَدَ قَعْدَةً، ثُمَّ قَامَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر یا عید الاضحی میں گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا، پھر تھوڑی دیر بیٹھے، پھر کھڑے ہو گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1289]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2661، ومصباح الزجاجة: 449) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن مسلم اور ابوبحر ضعیف ہیں، نیز ابوالزبیر مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اس لئے یہ سنداً اور متناً ضعیف ہے، صحیح مسلم میں جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہ خطبہ جمعہ میں محفوظ ہے)

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري ما ملخصه: ’’ إسماعيل بن مسلم (المكي) أجمعوا علي ضعفه،أبو بحر (البكراوي) ضعيف ‘‘ إسماعيل بن مسلم: ضعيف
وعبد الرحمٰن بن عثمان البكراوي: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 421

   سنن ابن ماجهخطب قائما ثم قعد قعدة ثم قام

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1289 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1289  
اردو حاشہ:
یہ روایت سخت ضعیف ہے۔
یہ کیفیت (درمیان میں بیٹھنا)
صرف خطبہ جمعہ میں ثابت ہے
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1289