سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان بیت الخلا میں (شریر و خبیث) جِن حاضر ہوتے ہیں۔ لِہٰذا جب تم میں کوئی شخص ان میں داخل ہونے کا ارادہ کرے تو یہ دعا پڑھ لے: «اللَّهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ» ”اے اللہ، میں شریر جنوں اور جنّیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“ یہ بندار کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا ہے کہ عن النضر بن انس اس طرح یحییٰ بن حکیم نے ابن ابی عدی سے روایت کرتے ہوئے، «عن النصر» بن انس کہا ہے (یعنی سمعت کے بجائے عن صیغہ استعمال کیا ہے۔)[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْآدَابِ الْمُحْتَاجِ إِلَيْهَا فِي إِتْيَانِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنْهَا/حدیث: 69]
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح: الصحيحة: 1070، سنن ابي داوٗد: كتاب الطهارة: باب ما يقول الرجل اذا دخل العقلاء، رقم الحديث: 6، سنن ابن ماجه: 296، الترمذى: 5، مسند احمد: 369/6، 373، وابن حبان فى صحيحه: 1406، 1408، الحاكم: 297/1، 298»
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ : 69
فواند:
➊ بیت الخلاء میں داخل ہونے سے قبل مذکورہ دعا پڑھنا مشروع ہے۔
➋ قضائے حاجت کی جگہیں، بیت الخلاء وغیرہ شیاطین کی آماجگاہ ہیں اور قضائے حاجت کی صورت میں شیطانی حملوں اور وسوسوں سے بچنے کا واحد حل اس مسنون وظیفہ کا اہتمام ہے بصورت دیگر شیاطین انسانوں کو جسمانی اور روحانی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ لٰہذا اس دعا کا اہتمام بہر صورت کرنا چاہیے۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 69
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 6
´پاخانہ میں جاتے وقت آدمی کیا کہے؟` «. . . فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْخَلَاءَ، فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ . . .» ”. . . جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں جائے تو یہ دعا پڑھے «أعوذ بالله من الخبث والخبائث» میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ناپاک جن مردوں اور ناپاک جن عورتوں سے۔“[سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 6]
فوائد و مسائل ➊ یہ خبر امور غیبیہ میں سے ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہے اور تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی خبروں پر من وعن اور بلا چون و چرا ایمان لائیں۔ ➋ معلوم ہوا کہ اس دعا کی پابندی سے انسان کئی طرح کی ظاہری و باطنی پریشانیوں سے محفوظ رہ سکتا ہے، اور آج کل جو گھر گھر میں جنوں اور آسیب کے حملوں کا چرچا ہے اس کے اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لوگ خود ناپاک رہتے ہیں یا اس سنت مطہرہ کے تارک ہوتے ہیں۔ «اعاذنا الله منها»
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 6
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث296
´قضائے حاجت کے وقت کیا دعا پڑھے؟` زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پاخانہ جنوں کے حاضر ہونے کی جگہیں ہیں، لہٰذا جب کوئی پاخانہ میں جائے تو کہے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» یعنی: ”اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور جنیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 296]
اردو حاشہ: (1) ناپاک مذکرومونث جنوں سے مراد شیطان جنات ہیں جو محض شرارت کے طور پر انسانوں کو تنگ کرکے خوش ہوتے ہیں۔
(2) شیاطین اپنی ناپاک فطرت کی وجہ سے ناپاک مقامات ہی کو پسند کرتے ہیں اس لیے بیت الخلاء میں آنا جانا ہوتا ہے۔
(3) شیطان اس جگہ اس لیے بھی آتے ہیں کہ ہر انسان طبعی طور پر وہاں جانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ اور وہاں وہ اللہ کا ذکر بھی نہیں کرسکتا اس لیے وہاں شیطان انسان کے دل میں ہر قسم کے غلط سلط خیالات اور وسوسے آسانی سے ڈال سکتا ہے۔
(4) شیطان کے اس شر سے بچنے کے لیے مذکورہ بالا دعا ایک آسان طریقہ ہے۔ اس کی برکت سے وہ ہمیں نہ جسمانی نقصان پہنچا سکتا ہے نہ گندے خیال کے ذریعے سے پریشان کرسکتا ہے۔
(5) مذکورہ بالا دعا بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے پڑھنی چاہیے جیسے کی صحیح بخاری کی ایک روایت میں صراحت ہے۔ دیکھیے: (صحيح البخاري الوضوء باب ما يقول عند الخلاء حديث: 142) كيونكه اس مقام پر زبان سے اللہ کا ذکر کرنا ادب کے منافی ہے۔ اگر کسی میدان وغیرہ میں قضائے حاجت کے لئے جائےتو کپڑے کھولنے سے پہلے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 296