عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کے سلسلہ میں کئی کام کرنے کا (جیسے ناقوس بجانے یا سنکھ میں پھونک مارنے کا) ارادہ کیا لیکن ان میں سے کوئی کام کیا نہیں۔ محمد بن عبداللہ کہتے ہیں: پھر عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کو خواب میں اذان دکھائی گئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بلال کو سکھا دو“، چنانچہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اسے بلال رضی اللہ عنہ کو سکھا دیا، اور بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، اس پر عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے میں نے دیکھا تھا اور میں ہی اذان دینا چاہتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تم تکبیر کہہ لو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 512]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5310)، مسند احمد (4/42) (ضعیف)» (ا س کے راوی محمد بن عمرو انصاری لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن عمرو ھو أبو سھل كما في مسند الإمام أحمد (42/4) وھو ضعيف وللحديث شاھد ضعيف عند البيهقي (399/1) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 32
ألق عليه ما قيل لك وليناد بذلك قال فلما سمع عمر بن الخطاب نداء بلال بالصلاة خرج إلى رسول الله وهو يجر إزاره وهو يقول يا رسول الله والذي بعثك بالحق لقد رأيت مثل الذي قال فقال رسول الله فلله الحمد فذلك أثبت
أراد النبي في الأذان أشياء لم يصنع منها شيئا قال فأري عبد الله بن زيد الأذان في المنام فأتى النبي فأخبره فقال ألقه على بلال فألقاه عليه فأذن بلال فقال عبد الله أنا رأيته وأنا كنت أريده قال فأقم أنت
ألقها عليه وليناد بلال فإنه أندى صوتا منك قال فخرجت مع بلال إلى المسجد فجعلت ألقيها عليه وهو ينادي بها فسمع عمر بن الخطاب بالصوت فخرج فقال يا رسول الله والله لقد رأيت مثل الذي رأى قال أبوعبيد فأخبرني أبو بكر الحكمي أن عبد الله بن زيد الأنصاري قال في ذلك