ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت و غرور کو ختم کر دیا اور باپ دادا کا نام لے کر فخر کرنے سے روک دیا، (اب دو قسم کے لوگ ہیں) ایک متقی و پرہیزگار مومن، دوسرا بدبخت فاجر، تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں ۱؎، لوگوں کو اپنی قوموں پر فخر کرنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ ان کے آباء جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلہ ہیں (اس لیے کہ وہ کافر تھے، اور کوئلے پر فخر کرنے کے کیا معنی) اگر انہوں نے اپنے آباء پر فخر کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کے نزدیک اس گبریلے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہو جائیں گے، جو اپنی ناک سے گندگی کو ڈھکیل کر لے جاتا ہے“۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5116]
لينتهين أقوام يفتخرون بآبائهم الذين ماتوا إنما هم فحم جهنم أو ليكونن أهون على الله من الجعل الذي يدهده الخراء بأنفه إن الله قد أذهب عنكم عبية الجاهلية وفخرها بالآباء إنما هو مؤمن تقي وفاجر شقي الناس كلهم بنو آدم وآدم خلق من تراب
أذهب عنكم عبية الجاهلية وفخرها بالآباء مؤمن تقي وفاجر شقي أنتم بنو آدم وآدم من تراب ليدعن رجال فخرهم بأقوام إنما هم فحم من فحم جهنم أو ليكونن أهون على الله من الجعلان التي تدفع بأنفها النتن
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5116
فوائد ومسائل: کسی بھی صاحب ایمان کوزیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے آباء واجداد پر فخر کرے۔ عزت وکرامت کا معیار اللہ کے ہاں تقویٰ ہے۔ (إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ)(الحجرات۔ 13) اور جسے یہ قوی شرف حاصل ہو اسے اللہ عزوجل کا بے انتہا شکر گزار بننا چاہیے اور اپنے آباء کےشرف ایمان وتقویٰ کی حفاظت کرنے میں محنت کرنی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5116