الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ
کتاب: دیتوں کا بیان
20. باب دِيَاتِ الأَعْضَاءِ
20. باب: اعضاء کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: Q4556
قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ وَعَنْ غَيْرُ وَاحِدٍ إِذَا دَخَلَتِ النَّاقَةُ فِي السَّنَةِ الرَّابِعَةِ فَهُوَ حِقٌّ وَالْأُنْثَى حِقَّةٌ، لِأَنَّهُ يَسْتَحِقُّ أَنْ يُحْمَلَ عَلَيْهِ وَيُرْكَبَ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَهُوَ جَذَعٌ وَجَذَعَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّادِسَةِ وَأَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ وَثَنِيَّةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّابِعَةِ فَهُوَ رَبَاعٌ وَرَبَاعِيَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الثَّامِنَةِ وَأَلْقَى السِّنَّ الَّذِي بَعْدَ الرَّبَاعِيَةِ فَهُوَ سَدِيسٌ وَسَدَسٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي التَّاسِعَةِ وَفَطَرَ نَابُهُ وَطَلَعَ فَهُوَ بَازِلٌ، فَإِذَا دَخَلَ فِي الْعَاشِرَةِ فَهُوَ مُخْلِفٌ ثُمَّ لَيْسَ لَهُ اسْمٌ، وَلَكِنْ يُقَالُ بَازِلُ عَامٍ وَبَازِلُ عَامَيْنِ وَمُخْلِفُ عَامٍ وَمُخْلِفُ عَامَيْنِ إِلَى مَا زَادَ، وَقَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ: ابْنَةُ مَخَاضٍ لِسَنَةٍ، وَبْنِتُ لَبُونٍ لِسَنَتَيْنِ، وَحِقَّةٌ لِثَلَاثٍ، وَجَذَعَةٌ لِأَرْبَعٍ، وَثَنِيٌّ لَخَمْسٍ، وَرَبَاعٌ لِسِتٍّ، وَسَدِيسٌ لِسَبْعٍ، وَبَازِلٌ لِثَمَانٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَبُو حَاتِمٍ، وَالْأَصْمَعِيُّ: وَالْجُذُوعَةُ وَقْتٌ وَلَيْسَ بِسِنٍّ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: قَالَ بَعْضُهُمْ: فَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ، وَإِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: إِذَا لَقِحَتْ فَهِيَ خَلِفَةٌ، فَلَا تَزَالُ خَلِفَةً إِلَى عَشَرَةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ عَشَرَةَ أَشْهُرٍ فَهِيَ عُشَرَاءُ، قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: إِذَا أَلْقَى ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ، وَإِذَا أَلْقَى رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ.
ابوداؤد کہتے ہیں ابو عبید اور دوسرے بہت سے لوگوں نے کہا: اونٹ جب چوتھے سال میں داخل ہو جائے تو نر کو «حق» اور مادہ کو «حقة» کہتے ہیں، اس لیے کہ اب وہ اس لائق ہو جاتا ہے کہ اس پر بار لادا جائے، اور سواری کی جائے اور جب وہ پانچویں سال میں داخل ہو جائے تو نر کو «جذع» اور مادہ کو «جذعة» کہتے ہیں، اور جب چھٹے سال میں داخل ہو جائے، اور سامنے کے دانت نکال دے تو نر کو «ثني» اور مادہ کو «ثنية» کہتے ہیں، اور جب ساتویں سال میں داخل ہو جائے تو نر کو «رباع» اور مادہ کو «رباعية» کہتے ہیں، اور جب آٹھویں سال میں داخل ہو جائے، اور وہ دانت نکال دے جو «رباعية» کے بعد ہے تو نر کو «سديس» اور مادہ کو «سدس» کہتے ہیں: اور جب نویں سال میں داخل ہو جائے اور اس کی کچلیاں نکل آئیں تو اسے «بازل» کہتے ہیں، اور جب دسویں سال میں داخل ہو جائے تو وہ «مخلف» ہے، اس کے بعد اس کا کوئی نام نہیں ہوتا، البتہ یوں کہا جاتا ہے ایک سال کا ب «بازل»، دو سال کا «بازل» ایک سال کا «مخلف»، دو سال کا «مخلف» اسی طرح جتنا بڑھتا جائے۔ نضر بن شمیل کہتے ہیں: ایک سال کی «بنت مخاض» ہے، دو سال کی «بنت لبون»، تین سال کی «حقة»، چار سال کی «جذعة» پانچ سال کا «ثني» چھ سال کا «رباع»، سات سال کا «سديس»، آٹھ سال کا «بازل» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوحاتم اور اصمعی نے کہا: «جذوعة» ایک وقت ہے ناکہ کسی مخصوص سن کا نام۔ ابوحاتم کہتے ہیں: جب اونٹ اپنے «رباعیہ» ڈال دے تو وہ «رباع» اور جب «ثنیہ» ڈال دے تو «ثني» ہے۔ ابو عبید کہتے ہیں: جب وہ حاملہ ہو جائے تو اسے «خلفہ» کہتے ہیں اور وہ دس ماہ تک «خلفة» کہلاتا ہے، جب دس ماہ کا ہو جائے تو اسے «عشراء» کہتے ہیں۔ ابوحاتم نے کہا: جب وہ «ثنیہ» ڈال دے تو «ثني» ہے اور «رباعیہ» ڈال دے تو «رباع» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: Q4556]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ زبير على زئي:

حدیث نمبر: 4556
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ غَالِبٍ التَّمَّارِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْأَصَابِعُ سَوَاءٌ عَشْرٌ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ".
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انگلیاں سب برابر ہیں، ان کی دیت دس دس اونٹ ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4556]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 38 (4847)، سنن ابن ماجہ/الدیات 18 (2654)، (تحفة الأشراف: 9030)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/397، 398، 404)، دی/ الدیات 15 (2414) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه ابن ماجه (2654 وسنده صحيح) سعيد بن أبي عروبة صرح بالسماع عند البيھقي (8/92)

   سنن النسائى الصغرىفي الأصابع عشر عشر
   سنن النسائى الصغرىالأصابع سواء عشرا
   سنن النسائى الصغرىالأصابع سواء عشرا عشرا من الإبل
   سنن أبي داودالأصابع سواء قلت عشر عشر قال نعم
   سنن أبي داودالأصابع سواء عشر عشر من الإبل
   سنن ابن ماجهالأصابع سواء

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4556 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4556  
فوائد ومسائل:
انگلیاں ہاتھ کی ہوں یا پاؤں کی انگھوٹھا، چنگلیا وغیرہ سبھی برابر ہیں، ہر ایک میں دس دس اونٹ دیت ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4556   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2654  
´انگلیوں کی دیت کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دیت کے معاملہ میں) سب انگلیاں برابر ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2654]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر کوئی کسی کی ایک انگلی کاٹ دے تو اس کا جرمانہ دس اونٹ ہیں۔

(2)
ایک سے زیادہ انگلیاں کٹ جانے کی صورت میں ہرانگلی کا جرمانہ دس دس اونٹ ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2654