ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردار کی کھال سے جب وہ دباغت دے دی جائے فائدہ اٹھانے کا حکم دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4124]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الفرع والعتیرة 5 (4257)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3612)، (تحفة الأشراف: 17991)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصید 6 (18)، مسند احمد (6 /73، 104، 148، 153)، دي /الأضاحي 20 (2030) (صحیح لغیرہ) (سندمیں ام محمدبن عبدالرحمن مجہول ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناپر صحیح ہے،ملاحظہ ہو: صحیح موارد الظمآن: 122، غایة المرام: 26)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (509) أخرجه ابن ماجه (3612 وسنده حسن) والنسائي (4257 وسنده حسن) أم محمد بن عبد الرحمٰن بن ثوبان: وثقھا ابن حبان و ابن عبد البر و يعقوب بن سفيان الفارسي (المعرفة والتاريخ1/ 349، 350، 425) فالسند حسن
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4249
´مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مردار کی کھال کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔“[سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4249]
اردو حاشہ: دباغت کسی بھی ایسی چیز سے دی جا سکتی ہے جو چمڑے کی رطوبت کو ختم کر دے اور بدبو کو زائل کردے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4249
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4257
´دباغت کی ہوئی مردار جانور کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی رخصت کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مردار جانور کی کھال سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب کہ وہ دباغت دی گئی ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4257]
اردو حاشہ: (1) محقق کتاب نے مذکورہ روایت کو سنداََ ضعیف قرار دیا ہے جبکہ یہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد:504/40 و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي:46،34/33) (2)”حکم دیا“ یعنی اجازت اور رخصت دی۔ ممکن ہے حکم ہی مراد ہو کیونکہ مال ضائع کرنے کی اجازت نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4257