معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی باتوں سے منع فرمایا ہے جس میں بکثرت غلطی واقع ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3656]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11428)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/435) (ضعیف)» (اس کے راوی عبداللہ بن سعد البجلی لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی ایسے مسائل پوچھنا جس کا مقصد حصول علم نہ ہو، بلکہ دوسروں کا امتحان لینا اور انہیں ذلیل کرنا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن سعد الدمشقي ضعفه أھل الشام ووثقه ابن حبان وحده وقال :’’ يخطئ‘‘ و ضعفه راجح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 130
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 243
´بغیر علم کے فتویٰ اور مشورہ دینے والے کا گناہ` «. . . وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْأُغْلُوطَاتِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .» ”. . . سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغالطہ دینے سے منع فرمایا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 243]
تحقیق الحدیث: اس کی سند ضعیف ہے۔ ◄ عبداللہ بن سعد بن فروہ البجلی الدمشقی کو صرف ابن حبان نے ثقات میں ذکر کیا اور کہا: «يخطئ»”وہ غلطی کرتا تھا۔“[7؍39] ◄ مغلطائی حنفی نے بتایا کہ ساجی نے کہا: «ضعفه أهل الشام فى الحديث» ”اسے شامیوں نے حدیث میں ضعیف قرار دیا ہے۔“[اكمال مغلطائي 2؍275 بحواله حاشيه تهذيب الكمال 4؍147] ◄ یہ راوی مجہول الحال ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔