سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلطی میں ڈالنے والے سوالوں سے منع فرمایا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 243]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3656) ٭ عبد الله بن سعد: لم يوثقه غير ابن حبان و قال الساجي: ضعفه أھل الشام .»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 243
تحقیق الحدیث: اس کی سند ضعیف ہے۔ ◄ عبداللہ بن سعد بن فروہ البجلی الدمشقی کو صرف ابن حبان نے ثقات میں ذکر کیا اور کہا: «يخطئ»”وہ غلطی کرتا تھا۔“[7؍39] ◄ مغلطائی حنفی نے بتایا کہ ساجی نے کہا: «ضعفه أهل الشام فى الحديث» ”اسے شامیوں نے حدیث میں ضعیف قرار دیا ہے۔“[اكمال مغلطائي 2؍275 بحواله حاشيه تهذيب الكمال 4؍147] ◄ یہ راوی مجہول الحال ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3656
´فتوی دینے میں احتیاط برتنے کا بیان۔` معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی باتوں سے منع فرمایا ہے جس میں بکثرت غلطی واقع ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3656]
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ کسی طرح درست نہیں کہ رمز اور پہیلی کے انداز میں مسئلہ پوچھا جائے یا کوئی مفتی مبہم اور مخفی انداز سے جواب دے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3656