ابن شہاب کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منبر پر فرمایا: ”لوگو! رائے تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی درست تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ کو سجھاتا تھا، اور ہماری رائے محض ایک گمان اور تکلف ہے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3586]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19406) (ضعیف)» (زہری کی عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی ہم معاملہ کو سمجھ کر اور غور و فکر کرکے کوئی رائے قائم کرتے ہیں پھر اس پر بھی اطمینان نہیں کہ وہ درست ہو۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال المنذري: ’’ ھذا منقطع،الزهري لم يدرك عمر رضي اللّٰه عنه ‘‘ (عون المعبود 329/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 127