معاذ بن معاذ کہتے ہیں ابوعثمان شامی نے مجھے خبر دی اور میری نظر میں ان سے (یعنی حریز بن عثمان سے) کوئی شامی افضل نہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3587]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ناسخین کی غلطی سے کسی دوسری حدیث کی سند کی بابت یہ کلام یہاں درج ہو گیا ہے، یا اس سند سے مروی حدیث درج ہونے سے رہ گئی ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3587
فوائد ومسائل: فائدہ: اوپر والی روایت سندا ضعیف ہے۔ لیکن یہی بات نیچے والی سند سے صحیح طریق سے مروی ہے۔ ان تینوں احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے اجتہاد سے فیصلے فرماتے تھے۔ جو غلطیوں سے پاک ہوتے تھے۔ اورآئندہ کےلئے حجت تھے۔ کیونکہ علی سبیل الافتراض اگر کوئی غلطی ہوتی تو اللہ تعالیٰ بذریعہ وحی آپ کو مطلع فرما دیتا۔ آپﷺ کے بعد تمام قاضیوں کو بہت زیادہ محنت سے حقائق سمجھنے چاہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3587