ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں دو شریکوں کا تیسرا ہوں جب تک کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک دوسرے کے ساتھ خیانت نہ کرے، اور جب کوئی اپنے ساتھی کے ساتھ خیانت کرتا ہے تو میں ان کے درمیان سے ہٹ جاتا ہوں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3383]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12939) (ضعیف)» (ابو حیان تیمی مجہول ہیں، ابن الزبرقان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے، دار قطنی (303) میں اور جریر نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے، ملاحظہ ہو: التلخیص الحبیر،و الارواء 1468)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2933)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3383
فوائد ومسائل: اس کے علاوہ دیگر روایات سے بھی شراکت داری اور اس میں امانت اور دیانت کی تاکید واہمیت ثابت ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا درمیان سے نکل جانا بطور استعارہ کے ہے۔ یعنی برکت اٹھ جاتی ہے۔ اور رزین کی روایت کے مطابق شیطان ان کے درمیان داخل ہو جاتا ہے۔ (عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3383