الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
25. باب فِي بَيْعِ الْغَرَرِ
25. باب: دھوکہ کی بیع منع ہے۔
حدیث نمبر: 3377
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ، أَمَّا الْبَيْعَتَانِ فَالْمُلَامَسَةُ وَالْمُنَابَذَةُ، وَأَمَّا اللِّبْسَتَانِ فَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ كَاشِفًا عَنْ فَرْجِهِ أَوْ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع سے اور دو قسم کے پہناؤں سے روکا ہے، رہے دو بیع تو وہ ملامسہ ۱؎ اور منابذہ ۲؎ ہیں، اور رہے دونوں پہناوے تو ایک اشتمال صماء ۳؎ ہے اور دوسرا احتباء ہے، اور احتباء یہ ہے کہ ایک کپڑا اوڑھ کے گوٹ مار کر اس طرح سے بیٹھے کہ شرمگاہ کھلی رہے، یا شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ رہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3377]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 10 (367)، البیوع 62 (2144)، 63 (2147)، اللباس 20 (5820)، 21 (5822)، الاستئذان 42 (6284)، سنن النسائی/البیوع 24 (4519)، سنن ابن ماجہ/التجارات 12 (2170)، (تحفة الأشراف: 4154، 4524)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البیوع 1 (1512)، مسند احمد (3/6، 59، 66، 68، 71، 95)، دی/ البیوع 28 (2604) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ملامسہ یہ ہے کہ آدمی کپڑا چھو کر کھولے اور اندر سے دیکھے بغیر خرید لے، اور بعضوں نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری آپس میں یہ طے کر لیں کہ جب اس کا کپڑا وہ چھو لے تو بیع لازم ہو جائے گی۔
۲؎: منابذہ: یہ ہے کہ بائع اپنا کپڑا بلا سوچے سمجھے مشتری کی طرف پھینک دے اور مشتری اپنا کپڑا بائع کی طرف اور یہی پھینکنا لزوم بیع قرار پائے۔
۳؎: اشتمال صمّاء سے مراد ہے کہ بدن پر ایک ہی کپڑا سر سے پیر تک لپیٹ لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6284) صحيح مسلم (1512)

   صحيح البخارياشتمال الصماء الاحتباء في ثوب واحد ليس على فرج الإنسان منه شيء الملامسة والمنابذة
   صحيح البخارياشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   صحيح البخارياشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   صحيح البخاريالصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد عن صلاة بعد الصبح والعصر
   سنن أبي داودلبستين الصماء وأن يحتبي الرجل في الثوب الواحد عن الصلاة في ساعتين بعد الصبح بعد العصر
   سنن أبي داوداشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد كاشفا عن فرجه أو ليس على فرجه منه شيء
   سنن النسائى الصغرىاشتمال الصماء يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   سنن النسائى الصغرىاشتمال الصماء يحتبي في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء
   سنن ابن ماجهاشتمال الصماء الاحتباء في الثوب الواحد ليس على فرجه منه شيء
   مسندالحميدي
   مسندالحميدينهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة بعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس، وعن صلاة بعد صلاة الصبح حتى تطلع الشمس
   مسندالحميدي لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد : المسجد الحرام ، ومسجدي هذا ، ومسجد إيليا