ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع سے اور دو قسم کے پہناؤں سے روکا ہے، رہے دو بیع تو وہ ملامسہ ۱؎ اور منابذہ ۲؎ ہیں، اور رہے دونوں پہناوے تو ایک اشتمال صماء ۳؎ ہے اور دوسرا احتباء ہے، اور احتباء یہ ہے کہ ایک کپڑا اوڑھ کے گوٹ مار کر اس طرح سے بیٹھے کہ شرمگاہ کھلی رہے، یا شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ رہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3377]
وضاحت: ۱؎: ملامسہ یہ ہے کہ آدمی کپڑا چھو کر کھولے اور اندر سے دیکھے بغیر خرید لے، اور بعضوں نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری آپس میں یہ طے کر لیں کہ جب اس کا کپڑا وہ چھو لے تو بیع لازم ہو جائے گی۔ ۲؎: منابذہ: یہ ہے کہ بائع اپنا کپڑا بلا سوچے سمجھے مشتری کی طرف پھینک دے اور مشتری اپنا کپڑا بائع کی طرف اور یہی پھینکنا لزوم بیع قرار پائے۔ ۳؎: اشتمال صمّاء سے مراد ہے کہ بدن پر ایک ہی کپڑا سر سے پیر تک لپیٹ لے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6284) صحيح مسلم (1512)