الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
20. باب فِي بَيَانِ مَوَاضِعِ قَسْمِ الْخُمُسِ وَسَهْمِ ذِي الْقُرْبَى
20. باب: خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2980
حَدَّثَنَا مُسَدِّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمَ ذِي الْقُرْبَى فِي بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ وَتَرَكَ بَنِي نَوْفَلٍ وَبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ حَتَّى أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَؤُلَاءِ بَنُو هَاشِمٍ لَا نُنْكِرُ فَضْلَهُمْ لِلْمَوْضِعِ الَّذِي وَضَعَكَ اللَّهُ بِهِ مِنْهُمْ، فَمَا بَالُ إِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ أَعْطَيْتَهُمْ وَتَرَكْتَنَا وَقَرَابَتُنَا وَاحِدَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا وَ بَنُو الْمُطَّلِبِ لَا نَفْتَرِقُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ شَيْءٌ وَاحِدٌ وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب خیبر کی جنگ ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں سے قرابت داروں کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا، اور بنو نوفل اور بنو عبد شمس کو چھوڑ دیا، تو میں اور عثمان رضی اللہ عنہ دونوں چل کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ بنو ہاشم ہیں، ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو انہیں میں سے کیا ہے، لیکن ہمارے بھائی بنو مطلب کا کیا معاملہ ہے؟ کہ آپ نے ان کو دیا اور ہم کو نہیں دیا، جب کہ آپ سے ہماری اور ان کی قرابت داری یکساں ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم اور بنو مطلب دونوں جدا نہیں ہوئے نہ جاہلیت میں اور نہ اسلام میں، ہم اور وہ ایک چیز ہیں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست کیا (گویا دکھایا کہ اس طرح)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2980]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2978)، (تحفة الأشراف: 3185) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم اور بنو مطلب دونوں جدا نہیں ہوئے، نہ جاہلیت میں اور نہ اسلام میں، تو قصہ یہ ہے کہ قریش اور بنی کنانہ نے بنی ہاشم اور بنی مطلب کے جدا کرنے پر حلف لیا تھا کہ وہ نہ ان سے نکاح کریں گے، نہ خرید و فروخت کریں گے، جب تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے سپرد نہ کریں، اور اس عہد نامہ کو محصب میں لٹکا دیا تھا، اللہ تعالی کی قدرت سے اسے دیمک چاٹ گئی اور کفار مغلوب ہوئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (4027)
انظر الحديث السابق (2978)

   صحيح البخاريأعطيت بني المطلب وتركتنا ونحن وهم منك بمنزلة واحدة فقال رسول الله إنما بنو المطلب وبنو هاشم شيء واحد
   صحيح البخاريأعطيت بني المطلب من خمس خيبر وتركتنا ونحن بمنزلة واحدة منك فقال إنما بنو هاشم وبنو المطلب شيء واحد قال جبير ولم يقسم النبي لبني عبد شمس وبني نوفل شيئا
   سنن أبي داودإنا و بنو المطلب لا نفترق في جاهلية ولا إسلام وإنما نحن وهم شيء واحد وشبك بين أصابعه
   سنن أبي داودبنو هاشم و بنو المطلب شيء واحد قال جبير ولم يقسم لبني عبد شمس ولا لبني نوفل من ذلك الخمس كما قسم لبني هاشم و بني المطلب
   سنن أبي داودلم يقسم لبني عبد شمس ولا لبني نوفل من الخمس شيئا كما قسم لبني هاشم و بني المطلب قال وكان أبو بكر يقسم الخمس نحو قسم رسول الله غير أنه لم يكن يعطي قربى رسول الله كما كان يعطيهم رسول الله وكان عمر يعطيهم ومن كان بعده منهم
   سنن النسائى الصغرىلم يفارقوني في جاهلية ولا إسلام إنما بنو هاشم وبنو المطلب شيء واحد وشبك بين أصابعه
   سنن النسائى الصغرىأرى هاشما والمطلب شيئا واحدا قال جبير بن مطعم ولم يقسم رسول الله لبني عبد شمس ولا لبني نوفل من ذلك الخمس شيئا كما قسم لبني هاشم وبني المطلب
   سنن ابن ماجهأرى بني هاشم وبني المطلب شيئا واحدا
   بلوغ المرامإنما بنو المطلب وبنو هاشم شيء واحد