اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک سریہ بھیجا جس میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، ان لوگوں کو غنیمت میں بہت سے اونٹ ملے، ان میں سے ہر ایک کے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے، اور ایک ایک اونٹ انہیں بطور نفل (انعام) دئیے گئے۔ ابن موہب کی روایت میں یہ اضافہ ہے: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تقسیم کو بدلا نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2744]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/ الخمس 15 (3134)، صحیح مسلم/ الجہاد 12 (1749)، (تحفة الأشراف: 8293، 8357)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/62، 112، 156)، موطا امام مالک/ الجہاد 6 (15)، دی السیر 4 (2524) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3134) صحيح مسلم (1749)
قسم بيننا غنيمتنا فأصاب كل رجل منا اثني عشر بعيرا بعد الخمس وما حاسبنا رسول الله بالذي أعطانا صاحبنا ولا عاب عليه بعد ما صنع فكان لكل رجل منا ثلاثة عشر بعيرا بنفله