الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
157. باب فِي نَفْلِ السَّرِيَّةِ تَخْرُجُ مِنَ الْعَسْكَرِ
157. باب: لشکر کے کسی ٹکڑے کو انعام میں کچھ زیادہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2743
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ الْكِلَابِيَّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى نَجْدٍ، فَخَرَجْتُ مَعَهَا فَأَصَبْنَا نَعَمًا كَثِيرًا فَنَفَّلَنَا أَمِيرُنَا بَعِيرًا بَعِيرًا لِكُلِّ إِنْسَانٍ، ثُمَّ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَ بَيْنَنَا غَنِيمَتَنَا، فَأَصَابَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا بَعْدَ الْخُمُسِ وَمَا حَاسَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالَّذِي أَعْطَانَا صَاحِبُنَا وَلَا عَابَ عَلَيْهِ بَعْدَ مَا صَنَعَ، فَكَانَ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنَّا ثَلَاثَةَ عَشَرَ بَعِيرًا بِنَفْلِهِ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ ۱؎ نجد کی جانب بھیجا، میں بھی اس کے ساتھ نکلا، ہمیں بہت سے اونٹ ملے، تو ہمارے دستہ کے سردار نے ایک ایک اونٹ ہم میں سے ہر شخص کو بطور انعام دیا، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ہمارے غنیمت کے مال کو ہم میں تقسیم کیا، تو ہر ایک کو ہم میں سے خمس کے بعد بارہ بارہ اونٹ ملے، اور وہ اونٹ جو ہمارے سردار نے دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حساب میں شمار نہ کیا، اور نہ ہی آپ نے اس سردار کے عمل پر طعن کیا، تو ہم میں سے ہر ایک کو اس کے نفل سمیت تیرہ تیرہ اونٹ ملے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2743]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8415) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سریہ ایسی فوجی کاروائی جس میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شرکت نہیں فرمائی، اور غزوہ ایسی جنگ جس میں آپ نے شرکت فرمائی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث الآتي (2744)

   سنن أبي داودكانت سهمانهم اثني عشر بعيرا نفلوا بعيرا بعيرا
   سنن أبي داودكان سهمان الجيش اثني عشر بعيرا اثني عشر بعيرا نفل أهل السرية بعيرا بعيرا فكانت سهمانهم ثلاثة عشر ثلاثة عشر
   سنن أبي داودقسم بيننا غنيمتنا فأصاب كل رجل منا اثني عشر بعيرا بعد الخمس وما حاسبنا رسول الله بالذي أعطانا صاحبنا ولا عاب عليه بعد ما صنع فكان لكل رجل منا ثلاثة عشر بعيرا بنفله
   سنن أبي داودبلغت سهماننا اثني عشر بعيرا نفلنا رسول الله بعيرا بعيرا
   مسندالحميديبعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية قبل نجد، فبلغت سهامنا اثنا عشر بعيرا، اثنا عشر بعيرا، ونفلنا بعيرا بعيرا