الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
42. باب فِي الْجَرَادِ لِلْمُحْرِمِ
42. باب: محرم کے لیے ٹڈی کا شکار جائز ہے۔
حدیث نمبر: 1854
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَصَبْنَا صِرْمًا مِنْ جَرَادٍ، فَكَانَ رَجُلٌ مِنَّا يَضْرِبُ بِسَوْطِهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ هَذَا لَا يَصْلُحُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" إِنَّمَا هُوَ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ". سَمِعْت أَبَا دَاوُد، يَقُولُ: أَبُو الْمُهَزِّمِ ضَعِيفٌ وَالْحَدِيثَانِ جَمِيعًا وَهْمٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں ٹڈیوں کا ایک جھنڈ ملا، ہم میں سے ایک شخص انہیں اپنے کوڑے سے مار رہا تھا، اور وہ احرام باندھے ہوئے تھا تو اس سے کہا گیا کہ یہ درست نہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ تو سمندر کے شکار میں سے ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابومہزم ضعیف ہیں اور دونوں روایتیں راوی کا وہم ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1854]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 27 (850)، سنن ابن ماجہ/الصید 9 (3222)، (تحفة الأشراف: 14832)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/306، 364، 374، 407) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابو المہزم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
ترمذي (850) ابن ماجه (3222)
أبو المھزم : متروك (تق : 8397) وقال الھيثمي : وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 10 / 287)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 73

   جامع الترمذيكلوه فإنه من صيد البحر
   سنن أبي داودالجراد من صيد البحر
   سنن أبي داودمن صيد البحر
   سنن ابن ماجهكلوه فإنه من صيد البحر