الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
42. باب فِي الْجَرَادِ لِلْمُحْرِمِ
42. باب: محرم کے لیے ٹڈی کا شکار جائز ہے۔
حدیث نمبر: 1855
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ جَابَانَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ:" الْجَرَادُ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ".
کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ٹڈیاں سمندر کے شکار میں سے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1855]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14675، 19238) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی میمون ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
ميمون بن جابان وثقه العجلي وابن حبان والذهبي في الكاشف فحديثه لا ينزل عن درجة الحسن

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1855 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1855  
1855. اردو حاشیہ: ان میں سے پہلی روایت اور کعب احبار کے قول کو ہمارے فاضل محقق نے حسن قرار دیا ہے۔لیکن دیگر آئمہ کے نزدیک یہ تینوں روایات ضعیف ہیں۔میمون بن جابان کی توثیق مختلف فیہ ہے۔اس لئے ان کاضعیف ہونا ہی راحج ہے۔ خیال رہے کہ مشہور یہ ہے جیسا کہ موطا امام مالکرحمۃ اللہ علیہ میں کعب احبار رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول بیان کیا گیا ہے۔کہ ٹڈی د ر اصل مچھلیوں کی چھینک سے پیدا ہوتی ہے۔اورسال میں دو دفعہ ایسا ہوتا ہے۔ مگر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی یہ بات تسلیم نہیں کی۔اور راحج یہی ہے کہ یہ زمین کابری جانور ہے اور اس کےشکار میں فدیہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1855