سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص طلب علم کے لیے سفر کرتا ہے تو وہ واپس آنے تک اللہ کی راہ میں رہتا ہے۔ “ اس حدیث کو ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 220]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2647 وقال: حسن غريب .) والدارمي (لم أجده) ٭ خالد بن يزيد و أبو جعفر الرازي و الربيع بن أنس: کلھم حسن الحديث في غير ما أنکر عليه و قال ابن حبان في ربيع بن أنس: ’’والناس يتقون حديثه ما کان من رواية [أبي] جعفر عنه لأن فيھا اضطراب کثير‘‘ (کتاب الثقات 4/ 228) فالجرح خاص والخاص مقدم علي العام . فائدة: و روي الحاکم في المستدرک من حديث أبي ھريرة عن النبي ﷺ قال: من جاء مسجدنا ھذا يتعلم خيرًا أو يعلمه فھو کالمجاھد في سبيل الله ... (1/ 91 ح 309) وسنده حسن .»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 220
تحقیق الحدیث: اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ ◄ اس روایت کے راوی خالد بن یزید العتکی، ابوجعفر الرازی اور ربیع بن انس تینوں جمہور محدثین کی توثیق کی وجہ سے حسن الحدیث تھے، لیکن: حافظ ابن حبان نے ربیع بن انس کے بارے میں فرمایا: «والناس يتقون حديثه ما كان من رواية ابي جعفر عنه لان فيها اضطراب كثير» ”اور اس (ربیع بن انس) سے ابوجعفر (الرازی) کی روایت سے لوگ بچتے ہیں، کیونکہ اس میں بہت اضطراب ہے۔“[كتاب الثقات ج 4ص 228] ↰ یہ خاص جرح ہے، لہٰذا عام تعدیل پر مقدم ہے، یعنی ربیع بن انس سے ابوجعفر الرازی کی بیان کردہ روایات ضعیف ہیں اور دوسرے ثقہ و صدوق راویوں کی بیان کردہ روایات حسن یا صحیح ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2647
´علم حاصل کرنے کی فضیلت کا بیان۔` انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص علم حاصل کرنے کے لیے نکلے تو وہ لوٹنے تک اللہ کی راہ میں (شمار) ہو گا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2647]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: معلوم ہوا کہ علم حاصل کرنے والا مجاہد فی سبیل اللہ کے برابر ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2647