سیدنا یزید بن الاسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو صبح کی نماز منٰی میں ادا کی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ دو آدمی پیچھے بیٹھے تھے، انہوں نے جماعت سے نماز نہین پڑھی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو میرے پاس لاؤ۔“ جب انہیں لایا گیا تو ان کی بغل کے گوشت کانپ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟“ وہ کہنے لگے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے گھر میں نماز پڑھ لی تھی کیونکہ ہم نے خیال کیا کہ شاید ہم نماز کو نہ پا سکیں گے۔ فرمایا: ”آئندہ ایسے نہ کرنا، جب گھر میں پڑھ لو پھر جماعت سے نماز پا لو تو پڑھ لیا کرو، وہ تمہارے لیے نفل ہو جائے گی۔“ ایک نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے لئے استغفار کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مغفرت کی دعا فرمائی، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیڑ کی طرح اکٹھے ہو گئے، میں اس وقت نوجوان آدمی اور طاقت ور تھا، تو بھیڑ سے گزر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر سینے پر رکھ لیا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا عمدہ اور ٹھنڈا ہاتھ کبھی نہیں دیکھا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ/حدیث: 446]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1279، 1638، 1713، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1564، 1565، 2395، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 899، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 857، 1333، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 933، 1258، وأبو داود فى «سننه» برقم: 575، 614، والترمذي فى «جامعه» برقم: 219، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1407، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3048، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1532، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17746، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4398، 8650، والطبراني فى «الصغير» برقم: 603 قال الھیثمی: إسناده حسن، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 283)»