تخریج: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب فيمن صلي في منزله ثم أدرك...، حديث:575، والترمذي، الصلاة، حديث:219، والنسائي، الإمامة، حديث:859، وابن حبان (الإحسان):3 /50، حديث:1563.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی شخص پہلے نماز پڑھ چکا ہو اور پھر جماعت کے ساتھ شامل ہونے کا موقع بھی میسر آجائے تو اسے جماعت کے ساتھ شامل ہونا چاہیے‘ خواہ کوئی نماز ہو۔
امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی قول ہے۔
اس کے برعکس امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک صرف ظہر اور عشاء دو نمازوں میں ایسا کر سکتا ہے باقی میں نہیں‘ لیکن جب دوبارہ نماز پڑھنے کی دلیل یہی حدیث ہے تو پھر باقی نمازیں دوبارہ کیوں نہیں پڑھ سکتا؟ اس لیے امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ہی درست ہے۔
راویٔ حدیث: «حضرت یزید بن اسود رضی اللہ عنہ» ان کی کنیت ابوجابر ہے۔
سوائی عامری ہیں۔
ان کے قبیلے کے قریش سے حلیفانہ تعلقات تھے۔
مشہور صحابی ہیں۔
طائف میں فروکش ہوئے۔
ان سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔
اسے ان کے بیٹے جابر رحمہ اللہ نے ان سے روایت کیا ہے۔