الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
21. باب اسْتِخْلاَفِ الإِمَامِ إِذَا عَرَضَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ وَسَفَرٍ وَغَيْرِهِمَا مَنْ يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَأَنَّ مَنْ صَلَّى خَلْفَ إِمَامٍ جَالِسٍ لِعَجْزِهِ عَنِ الْقِيَامِ لَزِمَهُ الْقِيَامُ إِذَا قَدَرَ عَلَيْهِ وَنَسْخِ الْقُعُودِ خَلْفَ الْقَاعِدِ فِي حَقِّ مَنْ قَدَرَ عَلَى الْقِيَامِ:
21. باب: مرض، سفر یا اور کسی عذر کی وجہ سے امام کا نماز میں کسی کو خلیفہ بنانا، اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھے اگر کھڑے ہونے کی طاقت رکھتا ہو، کیونکہ قیام کی طاقت رکھنے والے مقتدی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم منسوخ ہو چکا ہے۔
حدیث نمبر: 944
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، قَالَ عَبد: أَخْبَرَنِي، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، وحَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : " أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، كَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ، وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلَاةِ، كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتْرَ الْحُجْرَةِ، فَنَظَرَ إِلَيْنَا وَهُوَ قَائِمٌ، كَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، ثُمَّ تَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا، قَالَ: فَبُهِتْنَا وَنَحْنُ فِي الصَّلَاةِ مِنْ فَرَحٍ بِخُرُوجِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجٌ لِلصَّلَاةِ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْخَى السِّتْرَ، قَالَ: فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ "،
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری دوران، جس میں آپ نے وفات پائی، ابو بکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے حتیٰ کہ جب سوموار کا دن آیا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نماز میں صف بستہ تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرے کا پردہ اٹھایا اور ہماری طرف دیکھا، اس وقت آپ کھڑے ہوئے تھے، ایسا لگتا تھا کہ آپ کا رخ انور مصحف کا ایک ورق ہے، پھر آپ نے ہنستے ہوئے تبسم فرمایا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نماز ہی میں اس خوشی کے سبب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے باہر آنے سے ہوئی تھی مبہوت ہو کر رہ گئے۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں لوٹے تالکہ صف میں مل جائیں، انہوں نے سمجھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے باہر تشریف لا رہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ اپنی نماز مکمل کرو، پھر آپ واپس حجرے میں داخل ہو گئے اور پردہ لٹکا دیا۔ اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں جس میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی، ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ جماعت کراتے تھے، حتیٰ کہ جب سوموار کا دن آ پہنچا اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم صفوں میں نماز پڑھ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرے کا پردہ اٹھایا، پھر کھڑے ہو کر ہماری طرف دیکھا گویا آپصلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور (حسن و جمال اور صفائی میں) مصحف کا ورق تھا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم مسکرا کر ہنسنے لگے۔ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکلنے کی خوشی میں مبہوت ہو گئے حالانکہ ہم نماز میں تھے۔ ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ الٹے پاؤں لوٹ کر صف میں شریک ہونا چاہتے تھے، انہوں نے خیال کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لا رہے ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارہ سے، صحابہ کرام کو اپنی نماز مکمل کرنے کے لیے کہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس حجرہ میں داخل ہو گئے اور پردہ لٹکا دیا، اور اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 419
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريلم يخرج النبي ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح وجه النبي ما نظرنا منظرا كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا فأومأ النبي صلى الله علي
   صحيح البخاريأبا بكر كان يصلي لهم في وجع النبي الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة فكشف النبي ستر الحجرة ينظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم يضحك فهممنا أن نفتتن من الفرح برؤية النبي صلى الله عليه و
   صحيح البخارينظر إليهم وهم في صفوف الصلاة ثم تبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه ليصل الصف وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة فقال أنس وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا برسول الله فأشار إليهم بيده رسول الله صلى الله عليه و
   صحيح البخاريبينما المسلمون في صلاة الفجر لم يفجأهم إلا رسول الله كشف ستر حجرة عائشة فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك ونكص أبو بكر على عقبيه ليصل له الصف فظن أنه يريد الخروج وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فأشار إليهم أتموا صلاتكم فأرخى
   صحيح البخاريكشف ستر حجرة عائشة ا فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا بالنبي حين رأوه فأشار بيده أن أتموا ث
   صحيح مسلمأبا بكر كان يصلي لهم في وجع رسول الله الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة كشف رسول الله ستر الحجرة فنظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم رسول الله ضاحكا قال فبهتنا ونحن
   صحيح مسلملم يخرج إلينا نبي الله ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح لنا وجه نبي الله ما نظرنا منظرا قط كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا قال ف
   جامع الترمذيصلى رسول الله في مرضه خلف أبي بكر قاعدا في ثوب متوشحا به
   سنن النسائى الصغرىآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة والناس صفوف خلف أبي بكر فأراد أبو بكر أن يرتد فأشار إليهم أن امكثوا وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم وذلك يوم الاثنين
   سنن ابن ماجهآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة يوم الاثنين فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف والناس خلف أبي بكر في الصلاة فأراد أن يتحرك فأشار إليه أن اثبت وألقى السجف ومات من آخر ذلك اليوم
   مسندالحميديفأشار إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن اثبتوا فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف، وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم صلى الله عليه وسلم