صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری دوران، جس میں آپ نے وفات پائی، ابو بکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے حتیٰ کہ جب سوموار کا دن آیا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نماز میں صف بستہ تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرے کا پردہ اٹھایا اور ہماری طرف دیکھا، اس وقت آپ کھڑے ہوئے تھے، ایسا لگتا تھا کہ آپ کا رخ انور مصحف کا ایک ورق ہے، پھر آپ نے ہنستے ہوئے تبسم فرمایا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نماز ہی میں اس خوشی کے سبب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے باہر آنے سے ہوئی تھی مبہوت ہو کر رہ گئے۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں لوٹے تالکہ صف میں مل جائیں، انہوں نے سمجھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے باہر تشریف لا رہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ اپنی نماز مکمل کرو، پھر آپ واپس حجرے میں داخل ہو گئے اور پردہ لٹکا دیا۔ اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں جس میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی، ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ جماعت کراتے تھے، حتیٰ کہ جب سوموار کا دن آ پہنچا اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم صفوں میں نماز پڑھ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرے کا پردہ اٹھایا، پھر کھڑے ہو کر ہماری طرف دیکھا گویا آپصلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور (حسن و جمال اور صفائی میں) مصحف کا ورق تھا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم مسکرا کر ہنسنے لگے۔ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکلنے کی خوشی میں مبہوت ہو گئے حالانکہ ہم نماز میں تھے۔ ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ الٹے پاؤں لوٹ کر صف میں شریک ہونا چاہتے تھے، انہوں نے خیال کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لا رہے ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارہ سے، صحابہ کرام کو اپنی نماز مکمل کرنے کے لیے کہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس حجرہ میں داخل ہو گئے اور پردہ لٹکا دیا، اور اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔