ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر ہوئے۔ آپ نے فرمایا: ” ابو بکر سے کہو وہ نماز پڑھائیں۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ابو بکر جلد غم زدہ ہو جانے والے انسان ہیں اور وہ جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو (قراءت بھی) نہیں سنا سکیں گے، لہٰذا اگر آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دے دیں (تو بہتر بہتر ہو گا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھر) فرمایا: ”ابو بکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔“ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا: نم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو کہ ابو بکر جلد غمزدہ ہونے والے انسان ہیں، جب وہ آپ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو (قراءت) نہ سنا سکیں، چنانچہ اگر آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیں (تو بہتر ہو گا۔) حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے کہہ دیا تو آپ نے فرمایا: ”تم یوسف رضی اللہ عنہ کے ساتھ (معاملہ کرنے) والی عورتوں ہی طرح ہو، ابو بکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: لوگوں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو حکم پہنچا دیا تو انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب ابو بکر رضی اللہ عنہ نے نماز شروع کر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبیعت میں قدرے تخفیف محسوس کی، آپ اٹھے، دو آدمی آپ کو سہارا دیے ہوئے تھے اور آپ کے پاؤں زمین پر لکیر کھینچتے جا رہے تھے۔ وہ فرماتی ہیں: جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی آہٹ سن لی، وہ پیچھے ہٹنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑے اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے اور لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کی اقتدا کر رہے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت بوجھل ہو گئی، (آپصلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے) تو بلال رضی اللہ تعالی عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر ہوئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر کو کہو وہ نماز پڑھائیں۔ تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ابوبکر غمگین انسان ہیں اور وہ جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ پر کھڑے ہوں گے، لوگوں کو قراءت نہیں سنا سکیں گے، اے کاش! آپصلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کو کہو، لوگوں کو نماز پڑھائیں“ تو میں نے حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کہا، تم نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم سے کہو، ابو بکر غمگین انسان ہے جب وہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں، لوگوں کو قراءت نہیں سنا سکیں گے تو اگر آپصلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیں تو بہتر ہو گا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوسف عَلیہِ السَّلام سے معاملہ کرنے والی عورتوں کی طرح ہو، ابوبکر کو کہو لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ جب ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نماز پڑھانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض میں کچھ تخفیف محسوس کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، دو آدمی آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دے رہے تھے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زمین پر نشان بنا رہے تھے، اسی طرح آپصلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہو گئے، جب ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ محسوس کی، ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ پیچھے ہٹنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ سے روکا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے تو ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھاتے رہے، ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے مقتدی تھے۔