عبدالصمد کے والد (عبدالوارث بن سعید) نے کہا: ہمیں سعید جریری نے ابوعثمان نہدی سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے ہمیں وعظ فرمایا اور دوزخ کی یاد دلائی۔ کہا: پھر میں گھر آیا تو بچوں کے ساتھ ہنسی مذاق کیا اور بیوی سے خوش طبعی کی، پھر میں باہر نکلا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی،، میں نے یہی بات ان کو بتائی۔ انہوں نے کہا: میں نے بھی یہی کیا ہے جس طرح تم نے ذکر کیا ہے، پھر ہم دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ کیا بات ہے؟" تو میں نے پوری بات آپ سے عرض کر دی، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: جس طرح انہوں نے کیا ہے، میں بھی بالکل یہی کیا ہے (گھر جا کر بیوی بچوں کے ساتھ مشغول ہو گیا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حنظلہ (یہ) گھڑی گھڑی کا معاملہ ہے (ایک گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور دوسری کسی اور طرح۔) اگر تمہارے دل ہر وقت اسی طرح رہیں جیسے تذکیر و تلقین کے وقت ہوتے ہیں تو تمہارے ساتھ فرشتے مصافحے کریں حتی کہ راستوں میں تم کو سلام کہیں۔"
حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے ہمیں نصیحت فرمائی اور آگ یاد دلائی، پھر میں گھر آگیا، بچوں سے ہنسی مذاق کیا اور بیوی سے اٹھکیلیاں کیں، پھر میں گھر سے نکلا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ملا اور انہیں ان چیزوں سے آگاہ کیا، انھوں نے کہا، جو کام تم بیان کرتے ہو، یہ تو میں بھی کر چکا ہوں۔ سو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملے اور میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! حنظلہ منافق ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"باز رہو، ایسی بات مت کرو۔"تومیں نے آپ کو واقعہ سنایا، چنانچہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، میں بھی اس جیسے کام کر چکا ہوں تو آپ نے فرمایا:"اے حنظلہ وقتاً فوقتاً کسی کسی گھڑی، اگر تمھارے دل اس طرح رہیں، جیسے ذکر کے وقت ہوتے ہیں تو فرشتے تمھارے ساتھ مصافحہ کریں،حتی کہ تمھیں راستہ میں سلام کہیں۔