حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: (کیا ہی اچھا ہو) اگر آپ (اسلام کی دعوت دینے کے لیے) عبداللہ بن اُبی کے پاس بھی تشریف لے جائیں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سواری فرما کر اس کی طرف گئے اور مسلمان بھی گئے، وہ شوریلی زمین تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگا: مجھ سے دور رہیں، اللہ کی قسم! آپ کے گدھے کی بو سے مجھے اذیت ہو رہی ہے۔ انصار میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گدھا تم سے زیادہ خوشبودار ہے۔ اس پر عبداللہ بن اُبی کی قوم میں سے ایک شخص اس کی حمایت میں، غصے میں آ گیا۔ کہا: دونوں میں سے ہر ایک کے ساتھی غصے میں آ گئے۔ کہا: تو ان میں ہاتھوں، چھیڑیوں اور جوتوں کے ساتھ لڑائی ہونے لگی، پھر ہمیں یہ بات پہنچی کہ انہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: "اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کراؤ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی گئی، اے کاش! آپصلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کے پاس جائیں، (اس کو اسلام کی دعوت دیں) تو آپصلی اللہ علیہ وسلم گدھے پر سوار ہو کر اس کی طرف چل پڑے اور مسلمان بھی چل پڑے، وہ زمین شوریلی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس پہنچے، وہ کہنے لگا، مجھ سے دور ہو جائیے، اللہ کی قسم، مجھے تیرے گدھے کی بو نے اذیت پہنچائی ہے تو ایک انصاری آدمی نے کہا، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گدھے کی بو تجھ سے زیادہ پاکیزہ ہے، اس پر عبداللہ کی قوم کا ایک آدمی اس کی خاطر غصہ میں آ گیا، اس طرح ہر آدمی کے ساتھی، اس کی خاطر غصے میں آ گئے اور وہ ایک دوسرے کو کھجور کی چھڑیوں، ہاتھوں اور جوتیوں سے مارنے لگے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ انہیں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے، ”اگر مومنوں کے دو گروہ باہم لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح صفائی کرا دو۔“