یو نس بن یزید نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی کہ علی بن حسین نے انھیں خبر دی کہ عمرو بن عثمان بن عفان نے انھیں اسامہ بن یزید بن حا رثہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے پو چھا: اے اللہ کے رسول!! کیا آپ مکہ میں اپنے (آبائی) گھر میں قیام فر ما ئیں گے؟آپ نے فرمایا: " کیا عقیل نے ہمارے لیے احا طوں یا گھروں میں سے کوئی چیز چھوڑی ہے۔ اور طالب ابو طا لب کے وارث بنے تھے اور جعفر اور علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کوئی چیز وراثت میں حا صل نہ کی، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے، جبکہ عقیل اور طالب کا فر تھے۔
حضرت اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں اپنے (آبائی) گھر میں ٹھہریں گے (اتریں گے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی ٹھکانا یا گھر چھوڑے ہیں؟“ عقیل اور طالب دونوں ابو طالب کے وارث ٹھہرے تھے، اور حضرت جعفر اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کو وراثت سے کچھ نہ ملا تھا، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے، اور عقیل اور طالب دونوں کافر تھے۔
هل ترك لنا عقيل منزلا نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة المحصب حيث قاسمت قريش على الكفر وذلك أن بني كنانة حالفت قريشا على بني هاشم أن لا يبايعوهم ولا يؤووهم
هل ترك لنا عقيل منزلا نحن نازلون بخيف بني كنانة حيث تقاسمت قريش على الكفر يعني المحصب وذاك أن بني كنانة حالفت قريشا على بني هاشم أن لا يناكحوهم ولا يبايعوهم ولا يئووهم