الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ
بارش طلب کرنے کی نماز
4. باب التَّعَوُّذِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الرِّيحِ وَالْغَيْمِ وَالْفَرَحِ بِالْمَطَرِ:
4. باب: ہوا اور بادل دیکھ کر پناہ مانگنا اور بارش دیکھ کر خوش ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2085
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ ، يُحَدِّثُنَا، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ "، قَالَتْ: وَإِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَاءُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَخَرَجَ وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ، فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ: فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا سورة الأحقاف آية 24 ".
ابن جریج عطاء بن ابی رباح سے حدیث بیان کرتے ہیں، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روای کی کہ انھوں نے کہا: جب تیز ہوا چلتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے: "اے اللہ!میں تجھ سے اس کی خیر اور بھلائی کا سوا ل کرتا ہوں۔اور جو اس میں ہے اس کی اور جو کچھ اس کے زریعے بھیجا گیا ہے اس کی خیر (کا طلبگار ہوں) اور اس کے شر سے اور جو کچھ اس میں ہے اور جو اس میں بھیجا گیا ہے ا س کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں" (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: جب آسمان پر بادل گھر آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور آ پ (اضطراب کے عالم میں) کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر آتے، کبھی آگے بڑھتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، اس کے بعد جب بارش برسنے لگتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ کیفیت) دورہوجاتی، مجھے اس کیفیت کا پتہ چل گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تومیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عائشہ!ہوسکتاہے (یہ اسی طرح ہو) جیسے قوم عاد نے (بادلوں کو دیکھ کر) کہا تھا: "جب انھوں نے اس (عذاب) کو بادل کی طرح اپنی بستیوں کی طرف آتے دیکھا تو انھوں نے کہا: یہ بادل ہے جو ہم پربرسے گا۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب تیز ہوا چلتی تو دعا کرتے: اے اللہ!!میں تجھ سے اس کی خیر و بھلائی کا طالب ہوں۔ اور جو اس میں ہے اس کی خیر کا اور جو کچھ اس کے اس میں بھیجا گیا ہے اس کی خیر مانگتا ہوں اور اس کے شر سے اور جو اس میں ہے اس کے شر سے اور جو اس میں بھیجا گیا ہے ا س کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) بیان فرماتی ہیں جب آسمان پر بادل گرجتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم (اضطراب اور ڈر سے) کبھی اندر آتے اور کبھی باہر نکلتے، کبھی آگے بڑھتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، اور جب بارش ہو جاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت ختم ہو جاتی، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں جب مجھے اس کیفیت کا پتہ چلا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ!ہو سکتا ہے یہ وہی صروت ہو جیسے عاد کی قوم نے دیکھ کر کہا تھا: جب انھوں نے اس (عذاب) کو بادل کی طرح اپنی بستیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہا: یہ بادل ہے جو ہم پربارش برسائے گا۔(الأحقاف: 24)
ترقیم فوادعبدالباقی: 899
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريما أدري لعله كما قال قوم فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم
   صحيح البخاريما يؤمني أن يكون فيه عذاب عذب قوم بالريح وقد رأى قوم العذاب فقالوا هذا عارض ممطرنا
   صحيح البخارياللهم صيبا نافعا
   صحيح مسلمإذا كان يوم الريح والغيم عرف ذلك في وجهه وأقبل وأدبر إذا مطرت سر به وذهب عنه ذلك قالت عائشة فسألته فقال إني خشيت أن يكون عذابا سلط على أمتي يقول إذا رأى المطر رحمة
   صحيح مسلماللهم إني أسألك خيرها وخير ما فيها وخير ما أرسلت به وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما أرسلت به قالت وإذا تخيلت السماء تغير لونه وخرج ودخل وأقبل وأدبر فإذا مطرت سري عنه
   صحيح مسلمما يؤمنني أن يكون فيه عذاب قد عذب قوم بالريح وقد رأى قوم العذاب فقالوا هذا عارض ممطرنا
   جامع الترمذياللهم إني أسألك من خيرها وخير ما فيها وخير ما أرسلت به وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما أرسلت به
   جامع الترمذيما أدري لعله كما قال الله فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا
   سنن أبي داودإذا رأى ناشئا في أفق السماء ترك العمل وإن كان في صلاة ثم يقول اللهم إني أعوذ بك من شرها فإن مطر قال اللهم صيبا هنيئا
   سنن أبي داودما يؤمنني أن يكون فيه عذاب قد عذب قوم بالريح وقد رأى قوم العذاب فقالوا هذا عارض ممطرنا
   سنن النسائى الصغرىإذا أمطر قال اللهم اجعله صيبا نافعا
   سنن ابن ماجهما يدريك لعله كما قال قوم هود فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا بل هو ما استعجلتم به
   سنن ابن ماجهاللهم سيبا نافعا
   سنن ابن ماجهاللهم اجعله صيبا هنيئا
   بلوغ المرام اللهم صيبا نافعا
   مسندالحميدياللهم سيبا نافعا