جعفر بن محمد نے عطاء بن ابی ر باح سے روایت کی انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھیں کہ جب آندھی یا بادل کا دن ہوتا تو آپ کے چہرہ مبارک پر اس کا اثر پہچانا جاسکتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اضطراب کے عالم میں) کبھی آگے جاتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، پھر جب بارش برسناشروع ہوجاتی تو آپ اس سے خوش ہوجاتے اور وہ (پہلی کیفیت) آ پ سے دور ہوجاتی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے (ایک بار) آپ سے (اس کا سبب) پوچھا تو آپ نے فرمایا: "میں ڈر گیا کہ یہ عذاب نہ ہو جو میری امت پر مسلط کردیا گیا ہو"اور بارش کو دیکھ لیتے تو فرماتے"رحمت ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھیں کہ جب آندھی یا بادل ہوتا تو آپ کے چہرہ مبارک پر (خوف کی کیفیت) نمایاں ہوتی (اضطراب کی بنا پر) کبھی آگے جاتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، پھر جب بارش برسنا شروع ہوجاتی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اس سے خوش ہو جاتے اور خوف کی کیفیت آپصلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہوجاتی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا سبب پوچھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”مجھے خطرہ پیدا ہو جاتا ہے کہ میری امت پر عذاب ہی مسلط نہ کر دیا گیا ہو“ اور بارش کو دیکھ کر فرماتے ”رحمت ہے۔“
إذا كان يوم الريح والغيم عرف ذلك في وجهه وأقبل وأدبر إذا مطرت سر به وذهب عنه ذلك قالت عائشة فسألته فقال إني خشيت أن يكون عذابا سلط على أمتي يقول إذا رأى المطر رحمة
اللهم إني أسألك خيرها وخير ما فيها وخير ما أرسلت به وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما أرسلت به قالت وإذا تخيلت السماء تغير لونه وخرج ودخل وأقبل وأدبر فإذا مطرت سري عنه