ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرمارہے تھے: "تم میں سے جسے یہ خدشہ ہوکہ وہ رات کے آخر میں نہیں اٹھ سکے گا تو وہ وتر پڑھ لے، پھر سوجائے اور جسے رات کو اٹھ جانے کا یقین ہو، وہ رات کے آخرمیں وتر پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصے میں قراءت کے وقت حاضری دی جاتی ہے اور یہ بہتر ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”جسے تم میں سے خدشہ ہو کہ وہ رات کے آخر میں نہیں اٹھ سکے گا تو وہ وتر پڑھ لے، پھر سو جائے اور جسے رات کو اٹھنے وثوق و اعتماد ہو، وہ اس کے آخر میں وتر پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصے میں قراءت کے وقت رحمت کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں یا دل حاضر ہوتا ہے اور یہ بہتر ہے۔“
من خشي منكم أن لا يستيقظ من آخر الليل فليوتر من أوله ومن طمع منكم أن يقوم من آخر الليل فليوتر من آخر الليل فإن قراءة القرآن في آخر الليل محضورة وهي أفضل
من خاف منكم أن لا يستيقظ من آخر الليل فليوتر من أول الليل ثم ليرقد ومن طمع منكم أن يستيقظ من آخر الليل فليوتر من آخر الليل فإن قراءة آخر الليل محضورة وذلك أفضل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1767
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: رات کو اٹھنے والے کے لیے یہی بہتر ہے کہ وہ وتر رات کی نماز کے آخر میں پڑھے۔ لیکن جس کا یہ معمول نہیں ہے کہ وہ رات کو اٹھے اسے وتر سونے سے پہلے پڑھ لینا چاہئے اگر اسے کسی دن جاگ آ جائے تو وہ رات کی نماز پڑھ سکتا ہے دوبارہ وتر پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1767
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1187
´رات کے آخری حصے میں وتر پڑھنے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہ ہو سکے گا تو رات کی ابتداء ہی میں وتر پڑھ لے اور سو جائے، اور جس کو امید ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں بیدار ہو جائے گا تو رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی قراءت میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1187]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رات کے آخری حصے میں وتر پڑھنا افضل ہے۔
(2) اس وقت وتر سے پہلے بھی کچھ نوافل پڑھ لینا افضل ہے۔
(3) فرشتے تلاوت قرآن مجید سے بہت محبت رکھتے ہیں۔ اس لئے مومن کی تلاوت سننے کے لئے خاص طور پر جمع ہوجاتے ہیں۔
(4) فرشتوں کا یہ اجتماع رات کے آخری حصے میں ہوتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1187