یونس نے ابن شہاب (زہری) سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے ابو سلمہ عبدالرحمن بن عوف نے خبر دی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں) اقامت کہی گئی، ہم اپنی طرف رسول اللہ کے آنے سے پہلے ہی کھڑے ہو گئے اور اپنے مصلے پر کھڑے ہو گئے آپ نے اللہ اکبر نہیں کہا تھا کہ آپ کو (کچھ) یاد آگیا، اس پر آپ واپس پلٹ گئے اور ہمیں فرمایا: ”اپنی جگہ پر رہو۔“ ہم آپ کے انتظار میں کھڑے رہے یہاں تک کہ آب تشریف لے آئے، آب غسل کیے ہوئے تھے اور آب کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، پھر آپ نے اللہ اکبر کہا اور ہمیں نماز پڑھائی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اقامت ہو گئی تو ہم نے صفوں کو برابر کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک ہمارے سامنے نہیں آئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا کر اپنے مصلے پر کھڑے ہو گئے، ابھی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اَللُّٰہ اَکْبَر نہیں کہا تھا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو (غسل کرنا) یاد آ گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم واپس پلٹ گئے اور ہمیں فرمایا: اسی جگہ پر جمے رہو، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں کھڑے رہے، حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم غسل کر چکے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اَللّٰہُ اَکْبَر کہہ کر ہمیں جماعت کرائی۔