عبید اللہ بن معاذ غنبری ارو محمد بن عبد الاعلیٰ نے کہا: ہمیں معتمر نے اپنے والد (سلیمان تیمی) سے حدیث سنائی، انھوں نے بکر (بن عبد اللہ مزنی) سے اور انھوں نے ابو رافع سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی تو انھوں نے (اذا السّماء انشقّت) کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا۔میں نے پوچھا: یہ سجدہ کیسا ہے؟انھوں نے جواب دیا: میں نے اس میں ابوالقاسم (محمد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پیچھے سجدہ کیا، اس لیے میں اس میں ہمیشہ سحدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جا ملوں۔ (محمد) بن عبد الاعلیٰ نے کہا: میں بھی ہمیشہ یہ سجدہ کرتا ہوں۔
حضرت ابو رافع رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی، انہوں نے ﴿اِذَا السَّمَآءُ انْشَقَّتْ﴾ کی تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا، میں نے پوچھا، یہ سجدہ کیسا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا، میں نے اس میں ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدہ کیا ہے، اس لیے میں اس میں ہمیشہ سجدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ ان سے جا ملوں (فوت ہو جاؤں) ابن عبدالاعلیٰ نے کہا: میں بھی ہمیشہ یہ سجدہ کرتا رہوں گا۔