عبدالوہاب تقفی نے خالد حذاء سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تیسری رکعت میں سلام پھیر دیا، پھر اٹھ کر اپنے حجرے میں داخل ہو گئے، ایک (لمبے) چوڑے ہاتھوں والا آدمی کھڑا ہوا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ پھر آپ غصے کے عالم میں نکلے اور چھوڑی ہوئی رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، پھر سہو کے دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تیسری رکعت کے بعد سلام پھیر دیا، پھر اٹھ کر کمرے میں داخل ہونے لگے تو کھلے ہاتھوں والا آدمی کھڑا ہوا اور کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی حالت میں نکلے اور رکعت جو چھوٹ گئی تھی پڑھائی پھر سلام پھیر دیا پھر بھول کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔
إذا شك أحدكم في صلاته فلم يدر كم صلى أثلاثا أم أربعا ؟ فليطرح الشك وليبن على ما استيقن ثم يسجد سجدتين قبل أن يسلم فإن كان صلى خمسا شفعن له صلاته وإن كان صلى تماما كانتا ترغيما للشيطان