۔ ابن ہلال، یعنی حمید نے کہا: ایک دن میں اور میرا ایک ساتھی ایک حدیث کے بارے میں مذاکرہ کر رہے تھے کہ ابو صالح سمان کہنے لگے: میں تمہیں حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے ابو سعید رضی اللہ عنہ سے سنی اور (ان کا عمل) جو ان سے دیکھا۔ کہا: ایک موقع پر، جب میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کےساتھ تھا اور وہ جمعہ کے دن کسی چیز کی طرف (رخ کر کے)، جو انہیں لوگوں سے ستر ہ مہیا کر رہی تھی، نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں ابو معیط کے خاندان کا ایک نوجوان آیا، اس نے ان کے آگے سے گزرنا چاہا تو انہوں نے اسے اس کے سینے سے (پیچھے) دھکیلا۔ اس نے نظر دوڑائی، اسے ابو سعید رضی اللہ عنہ کے سامنے سے (گزرنے) کے سوا کوئی راستہ نہ ملا، اس نے دوبارہ گزرنا چاہا تو انہوں نے اسے پہلی دفعہ سے زیادہ شدت کے ساتھ اس کے سینے سے پیچھے دھکیلا، وہ سیدھا کھڑا ہو گیا اور ابو سعید رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا، پھر لوگوں کی بھیڑ میں گھستا ہوا نکل کر مروان کےسامنے پہنچ گیا اور جو ان کے ساتھ بیتی تھی اس کی شکایت کی، کہا: ابو سعید رضی اللہ عنہ بھی مروان کے پاس پہنچ گئے تو اس نے ان سے کہا: آپ کا اپنے بھتیجے کا ساتھ کیا معاملہ ہے؟ وہ آ کر آپ کی شکایت کر رہا ہے۔ ابو سعید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ” جب تم میں سے کوئی لوگوں سے کسی چیز کی اوٹ میں نماز پڑھے اور کوئی اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو وہ اسے اس کے سینے سے دھکیلے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ یقیناً شیطان ہے۔“
حضرت ابن ہلال رحمتہ اللہ علیہ (یعنی حمید) بیان کرتے ہیں کہ اسی دوران میں اور میرا ساتھی، ایک حدیث کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے کہ ابو صالح سمان نے کہا، میں تمہیں ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنی ہوئی حدیث اور ان کا عمل بتاتا ہوں، میں ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھا اور وہ جمعہ کے دن کسی چیز کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں ابو معیط کے خاندان کا ایک نوجوان آیا اور اس نے ان کے آگے سے گزرنا چاہا تو انہوں نے اس کے سینہ پر مارا، اس نے نظر لڑائی تو اسے ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے کے سوا کوئی راستہ نہ ملا تو اس نے دوبارہ گزرنا چاہا تو انہوں نے پہلی دفعہ سے زیادہ شدت سے اس کے سینہ پر ہاتھ مارا، یعنی زور سے دھکا دیا تو وہ سیدھا کھڑا ہو گیا، اور ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر طعن وجہ تشنیع کرنے لگا، پھر لوگوں کی بھیڑ میں داخل ہو گیا، اور نکل کر مروان کے پاس گیا اور اپنی تکلیف کی اس سے شکایت کی اور ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی مروان کے پاس پہنچ گئے تو اس نے ان سے کہا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنے بھتیجے کے ساتھ کیا معاملہ ہے؟ وہ آ کر آپ کی شکایت کر رہا ہے تو ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی لوگوں سے کسی چیز کی اوٹ میں نماز پڑھے، اور کوئی اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو وہ اس کے سینہ پر مارے (دھکا دے) اگر وہ نہ مانے (گزرنے سے باز نہ آئے) تو اس سے لڑے (زور اور طاقت استعمال کرے) کیونکہ وہ شیطان ہے (یعنی سرکش اور شریر ہے)۔