تخریج: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في عدة أم الولد، حديث:2308، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2083، وأحمد:4 /203، والحاكم:2 /209 وصححه علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي، والدارقطني:3 /309 وقال: "هو مرسل لأن قبيصة لم يسمع من عمرو" وتبعه البيهقي:7 /448.»
تشریح:
1. اس روایت میں ام ولد کی عدت کا بیان ہے مگر یہ روایت منقطع ہے کیونکہ اسے قَبِیصہ بن ذُؤَیب‘ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور ان کا سماع حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔
2. امام اوزاعی اور اہل ظاہر ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن کہتے ہیں‘ مگر امام شافعی‘ امام احمد اور مالک رحمہم اللہ کے نزدیک اس کی عدت ایک حیض ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک عدت تین حیض ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہم کہتے ہیں کہ اس کی عدت صرف ایک حیض اس لیے ہے کہ نہ تو وہ زوجہ ہے اور نہ مطلقہ۔
اسے تو صرف استبرائے رحم کی ضرورت ہے اور وہ ایک ہی حیض سے ہو جاتا ہے۔
3.اس حدیث کو بعض محققین نے صحیح بھی قرار دیا ہے۔